Sheikh Zubair Alizai

Sunan ibn Majah Hadith 3995 (سنن ابن ماجہ)

[3995]صحیح

صحیح مسلم

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ،عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ،عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللہِ،أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ،يَقُولُ: قَامَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،فَخَطَبَ النَّاسَ،فَقَالَ: ((لَا وَاللہِ،مَا أَخْشَی عَلَيْكُمْ أَيُّہَا النَّاسُ إِلَّا مَا يُخْرِجُ اللہُ لَكُمْ مِنْ زَہْرَةِ الدُّنْيَا))،فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللہِ أَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ؟ فَسَكَتَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ سَاعَةً،ثُمَّ قَالَ: كَيْفَ قُلْتَ؟ قَالَ: قُلْتُ: وَہَلْ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ،أَوَخَيْرٌ ہُوَ؟ إِنَّ كُلَّ مَا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ،إِلَّا آكِلَةَ الْخَضِرِ،أَكَلَتْ حَتَّی إِذَا امْتَلَأَتِ امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاہَا،اسْتَقْبَلَتِ الشَّمْسَ،فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ اجْتَرَّتْ فَعَادَتْ فَأَكَلَتْ،فَمَنْ يَأْخُذُ مَالًا بِحَقِّہِ يُبَارَكُ لَہُ،وَمَنْ يَأْخُذُ مَالًا بِغَيْرِ حَقِّہِ،فَمَثَلُہُ كَمَثَلِ الَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ))

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ دیا،اور فرمایا: لوگو! قسم ہے اللہ کی! مجھے تمہارے بارے میں صرف دنیا کی زینت (اور مال و دولت) سے خطرہ ہے جو اللہ تعالیٰ تمہیں عطا فرمائے گا۔ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! کیا خیر سے بھی شر حاصل ہو جاتا ہے ہے؟ رسول اللہ ﷺ تھوڑی دیر خاموش رہے،پھر فرمایا: تم نے کیا سوال کیا؟ اس نے کہا: میں نے کہا تھا: کیا خیر سے بھی شر حاصل ہوتا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: خیر (حلال مال) سے خیر ہی حاصل ہوتا ہے،کیا وہ خیر ہے؟(دنیا کا ہر مال خیر نہیں ہوتا۔) موسم بہار میں جو سبزہ اگتا ہے اس سے جانور اپھارے کا شکار ہو کر مر جاتا ہے یا مرنے کے قریب ہو جاتا ہے،مگر وہ چرنے والا جانور (بچ جاتا ہے) جو کھاتا ہے،پھر جب اس کی کوکھیں بھر جاتی ہیں تو دھوپ کی طرف منہ کر کے گوبر اور پیشاب کرتا ہے،پھر جگالی کرتا ہے۔اس کے بعد دوبارہ کھانے لگتا ہے۔جو شخص جائز طریقے سے مال حاصل کرتا ہے اسے اس میں برکت ہوتی ہے۔اور جو شخص ناجائز طریقے سے مال حاصل کرتا ہے اس کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی کھاتا رہتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا۔