Sheikh Zubair Alizai

Sunan ibn Majah Hadith 3997 (سنن ابن ماجہ)

[3997]متفق علیہ

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الْمِصْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَہْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ،عَنِ ابْنِ شِہَابٍ،عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ،أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ،أَخْبَرَہُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ،وَہُوَ حَلِيفُ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ،وَكَانَ شَہِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَی الْبَحْرَيْنِ،يَأْتِي بِجِزْيَتِہَا،وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،ہُوَ صَالَحَ أَہْلَ الْبَحْرَيْنِ،وَأَمَّرَ عَلَيْہِمُ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ،فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ،فَسَمِعَتِ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ،فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ،مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،انْصَرَفَ فَتَعَرَّضُوا لَہُ،فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآہُمْ،ثُمَّ قَالَ: ((أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْءٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ؟))،قَالُوا: أَجَلْ،يَا رَسُولَ اللہِ قَالَ: ((أَبْشِرُوا،وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ،فَوَاللہِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَی عَلَيْكُمْ،وَلَكِنِّي أَخْشَی عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْيَا عَلَيْكُمْ،كَمَا بُسِطَتْ عَلَی مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ،فَتَنَافَسُوہَا كَمَا تَنَافَسُوہَا،فَتُہْلِكَكُمْ كَمَا أَہْلَكَتْہُمْ))

حضرت عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے... وہ بنو عامر بن لوی کے حلیف تھے اور رسول اللہ ﷺ کے ہماراہ غزؤہ بدر میں شریک ہوئے تھے... انہوں نے بیان کیا: رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بحرین روانہ فرمایا تاکہ وہاں (کے لوگوں) کا جزیہ لے کر آئین۔نبی ﷺ نے بحرین والوں سے صلح کی تھی اور ان پر حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو امیر مقرر فرمایا تھا۔حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ بحرین سے مال لے کر آئے۔انصار کو حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کی آمد کا علم ہوا تو انہوں نے فجر کی نماز (مسجد نبوی میں) رسول اللہ ﷺ کی اقتداء میں ادا کی۔رسول اللہ ﷺ جب نماز سے فارغ ہوئے تو وہ لوگ آپ کے سامنے آئے۔رسول اللہ ﷺ نے انہیں دیکھا تو مسکرا دیے،پھر فرمایا: میرا خیال ہے،تم نے سنا ہے کہ ابو عبیدہ بحرین سے کچھ لائے ہیں؟ انہوں نے کہا: جی ہاں،اللہ کے رسول! آپ ففرمایا: خوش ہو جاؤ اور خوشی والی چیزوں کی امید رکھو۔قسم ہے اللہ کی! مجھے تم پر فقر کا اندیشہ نہیں۔مجھے تو یہ خطرہ ہے کہ دنیا تم پر اسی طرح فراخ ہو جائے گی جس طرح تم سےپہلے لوگوں پر ہوئی تھی،پھر تم اس کے لیے ایک دوسرے پر رشک (اور مسابقت) کرو گے جس طرح تم سے پہلے لوگوں نے کیا،تو یہ (دنیا) تمہیں تباہ کر دے گی جس طرح اس نے تم سے پہلے لوگوں کو تباہ کر دیا تھا۔