Sunan ibn Majah Hadith 4003 (سنن ابن ماجہ)
[4003]صحیح
صحیح مسلم
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ،عَنِ ابْنِ الْہَادِ،عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِينَارٍ،عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ،عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،أَنَّہُ قَالَ: ((يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ،وَأَكْثِرْنَ مِنَ الِاسْتِغْفَارِ،فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَہْلِ النَّارِ))،فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْہُنَّ جَزْلَةٌ: وَمَا لَنَا يَا رَسُولَ اللہِ أَكْثَرَ أَہْلِ النَّارِ؟ قَالَ: ((تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ،وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ،مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذِي لُبٍّ مِنْكُنَّ))،قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللہِ وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ؟ قَالَ: أَمَّا نُقْصَانِ الْعَقْلِ: فَشَہَادَةُ امْرَأَتَيْنِ تَعْدِلُ شَہَادَةَ رَجُلٍ،فَہَذَا مِنْ نُقْصَانِ الْعَقْلِ،وَتَمْكُثُ اللَّيَالِيَ مَا تُصَلِّي،وَتُفْطِرُ فِي رَمَضَانَ،فَہَذَا مِنْ نُقْصَانِ الدِّينِ
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہص نے فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کیا کرو اور کثرت سے استغفار کیا کرو۔میں نے جہنم میں تمہاری تعداد سے سے زیادہ دیکھی ہے۔ایک عقل مند خاتون نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی کیا وجہ ہے کہ جہنم میں ہماری تعداد زیادہ ہے؟ آپ نے فرمایا: تم (گالی گلوچ اور) لعن طعن زیادہ کرتی ہو اور رفیق حیات کی ناشکری کرتی ہو۔میں نے نہیں دیکھا کہ عقل اور دین میں ناقص ہونے کے باوجود کوئی چیزعقل مند آدمی پر تم سے زیادہ غالب آتی ہو۔اس نے کہا: اللہ کے رسول! عقل اور دین کا نقص کون سا ہے؟ فرمایا: عقل کی کمی تو یہ ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہوتی ہے۔یہ اس کی عقل کی کمی کی وجہ سے ہے۔اور دوہ (مہینے میں) کئی دن نماز نہیں پڑھتی اور رمضان میں (ان ایام میں) روزہ نہیں رکھ سکتی،دین کا نقص ہے۔