Sunan ibn Majah Hadith 4006 (سنن ابن ماجہ)
[4006] إسنادہ ضعیف
ترمذي (3047،3048 مرسلًا) سنن أبي داود (4336) بذکر عبد اللہ وسندہ منقطع
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ،عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ،قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ: إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَمَّا وَقَعَ فِيہِمُ النَّقْصُ،كَانَ الرَّجُلُ يَرَی أَخَاہُ عَلَی الذَّنْبِ فَيَنْہَاہُ عَنْہُ،فَإِذَا كَانَ الْغَدُ لَمْ يَمْنَعْہُ مَا رَأَی مِنْہُ،أَنْ يَكُونَ أَكِيلَہُ وَشَرِيبَہُ وَخَلِيطَہُ،فَضَرَبَ اللہُ قُلُوبَ بَعْضِہِمْ بِبَعْضٍ،وَنَزَلَ فِيہِمُ الْقُرْآنُ،فَقَالَ: لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَی لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ حَتَّی بَلَغَ وَلَوْ كَانُوا يُؤْمِنُونَ بِاللہِ وَالنَّبِيِّ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْہِ مَا اتَّخَذُوہُمْ أَوْلِيَاءَ وَلَكِنَّ كَثِيرًا مِنْہُمْ فَاسِقُونَ [المائدة: 81]،قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،مُتَّكِئًا فَجَلَسَ،وَقَالَ: ((لَا حَتَّی تَأْخُذُوا عَلَی يَدَيِ الظَّالِمِ،فَتَأْطِرُوہُ عَلَی الْحَقِّ أَطْرًا))،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ-أَمْلَاہُ عَلَيَّ-قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْوَضَّاحِ،عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ،عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ،عَنْ عَبْدِ اللہِ،عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،بِمِثْلِہِ
حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہﷺ نے فرمایا: بنی اسرائیل میں نقائص اس طرح پیدا ہوئے کہ آدمی اپنے بھائکو (ایک بار) کوئی گناہ کرتے دیکھتا توا سے منع کرتا،پھر اگلے دن اسے گناہ کرتے دیکھتا تو اس کی وجہ سے وہ اس کا ہم نوالہ وہم اور ہم راز بننے سے نہ رکتا،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دل ایک دوسرے سے ملادیے۔انے بارے میں قرآن نازل ہوا۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (لُعِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْۢ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ عَلٰی لِسَانِ دَاوٗدَ وَ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ ؕ ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَّ کَانُوْا یَعْتَدُوْنَ۔کَانُوْا لَا یَتَنَاہَوْنَ عَنْ مُّنْکَرٍ فَعَلُوْہُ ؕ لَبِئْسَ مَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ۔تَرٰی کَثِیْرًا مِّنْہُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ؕ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَہُمْ اَنْفُسُہُمْ اَنْ سَخِطَ اللہُ عَلَیْہِمْ وَ فِی الْعَذَابِ ہُمْ خٰلِدُوْنَ۔وَ لَوْ کَانُوْا یُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَ النَّبِیِّ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْہِ مَا اتَّخَذُوْہُمْ اَوْلِیَآءَ وَ لٰکِنَّ کَثِیْرًا مِّنْہُمْ فٰسِقُوْنَ) بنی اسرائیل کے کافروں پر حضرت داؤد اور حضرت عیسیٰ ابن مریم کی زبانی لعنت کی گئی،اس وجہ سے کہ وہ نافرمانیاں کرتے تھے اور حد سے بڑھ جاتے تھے اور وہ جو برے کام کرتے تھے،ان سے ایک دوسرے کو منع نہیں کرتے تھے۔وہ جو کچھ کرتے تھے یقیناً بہت برا تھا۔ان میں سے بہت سے لوگوں کو آپ دیکھیں گے کہ کافروں سے دوستی کرتے ہیں۔بہت برا ہے جو کچھ انہوں نے اپنے لیے آگے بھیجا۔وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہو،اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے۔اور اگر وہ اللہ پر،نبی پر اور نبی پر نازل ہونے والی شریعت پر ایمان رکھنے والے ہوتے تو ان (کافروں) سے دوستی نہ کرتے لیکن ان میں سے اکثر فاسق ہیں۔حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہﷺ ٹیک لگائے ہوئے تھے،آپ سیدھے ہوکر بیٹھ گئے اور فرمایا: نہیں (تم عذاب سے نہیں بچ سکتے) حتیٰ کہ ظالم کا ہاتھ پکڑکر (اسے ظم سے روک دو اور) اسے حق قبول کرنے پر مجبور کردو۔امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ نے یہی روایت ایک دوسری سندسے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نبیﷺ سے اسی طرح مرفوعاً بھی بیان کی ہے۔