Sheikh Zubair Alizai

Sunan ibn Majah Hadith 4010 (سنن ابن ماجہ)

[4010] إسنادہ ضعیف

أبو الزبیر عنعن

و للحدیث شاھد ضعیف عند البیھقي (6/ 95) فیہ عطاء بن السائب اختلط و فی السندین إلیہ نظر أیضًا

انوار الصحیفہ ص 519

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمٍ،عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ،عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ،عَنْ جَابِرٍ،قَالَ: لَمَّا رَجَعَتْ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ مُہَاجِرَةُ الْبَحْرِ،قَالَ: ((أَلَا تُحَدِّثُونِي بِأَعَاجِيبِ مَا رَأَيْتُمْ بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ؟)) قَالَ فِتْيَةٌ مِنْہُمْ: بَلَی،يَا رَسُولَ اللہِ بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ مَرَّتْ بِنَا عَجُوزٌ مِنْ عَجَائِزِ رَہَابِينِہِمْ،تَحْمِلُ عَلَی رَأْسِہَا قُلَّةً مِنْ مَاءٍ،فَمَرَّتْ بِفَتًی مِنْہُمْ،فَجَعَلَ إِحْدَی يَدَيْہِ بَيْنَ كَتِفَيْہَا،ثُمَّ دَفَعَہَا فَخَرَّتْ عَلَی رُكْبَتَيْہَا،فَانْكَسَرَتْ قُلَّتُہَا،فَلَمَّا ارْتَفَعَتِ الْتَفَتَتْ إِلَيْہِ،فَقَالَتْ: سَوْفَ تَعْلَمُ يَا غُدَرُ إِذَا وَضَعَ اللہُ الْكُرْسِيَّ،وَجَمَعَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ،وَتَكَلَّمَتِ الْأَيْدِي وَالْأَرْجُلُ،بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ،فَسَوْفَ تَعْلَمُ كَيْفَ أَمْرِي وَأَمْرُكَ عِنْدَہُ غَدًا،قَالَ: يَقُولُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ: ((صَدَقَتْ،صَدَقَتْ كَيْفَ يُقَدِّسُ اللہُ أُمَّةً لَا يُؤْخَذُ لِضَعِيفِہِمْ مِنْ شَدِيدِہِمْ؟))

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا: جب سمندر کا سفر طے کرنے والے مہاجر رسول اللہﷺ کے پاس آئے تو آپؐ نے فرمایا: کیا تم لوگ مجھے وہ عجیب باتیں نہیں بتاؤ گے جو تم نے حبشہ کے ملک میں دیکھیں؟ ان میں سے کچھ نوجوان افرادنے کہا: جی ہاں،اللہ کے رسول! (ہم سنائیں گے) ایک بار ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ ہمارے پاس سے ان کی ایک راہب بڑھیا گزری جس نے سر پر پانی کا مٹکا اٹھایا ہوا تھا۔وہ ان میں سے ایک جوان (لڑکے) کے پاس سے گزری تو اس نے اس (راہبہ) کے کندھوں کے درمیان ہاتھ رکھ کر اسے دھکا دے دیا۔وہ گھٹنوں کے بل گری۔اس کا مٹکا ٹوٹ گیا۔جب وہ اٹھی تو اس (شریر لڑکے) کی طرف مڑکر بولی: ارے دھوکے باز! تجھے تب پتہ چلے گا جب اللہ تعالیٰ (حشر کے میدان میں) کرسی گا اور تمام پہلوں اور پچھلوں کو جمع کریگا اور (انسانوں کے) ہاتھ اور پاؤں ان کے عملوں کی گواہی دیں گے۔پھر تجھے پتہ چلے گا کہ کل (قیامت کو) اس (اللہ) کے پاس میر تیر معاملہ کیسے طے ہوتا ہے؟ راوی نے کہا: اللہ کے رسولﷺ نے (یہ واقعہ سن کر) فرمایا: اس نے سچ کہا۔اس نے سچ کہا۔اللہ تعالیٰ اس قوم کو کیونکر پاک کرے گا جن میں طاقت ور سے کمزور کو حق نہیں دلوایا جاتا؟