Sheikh Zubair Alizai

Sunan ibn Majah Hadith 4014 (سنن ابن ماجہ)

[4014]إسنادہ حسن

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ،عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الشَّعْبَانِيِّ،قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ،قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ تَصْنَعُ فِي ہَذِہِ الْآيَةِ؟ قَالَ: أَيَّةُ آيَةٍ؟ قُلْتُ: يَا أَيُّہَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اہْتَدَيْتُمْ [المائدة: 105]،قَالَ: سَأَلْتَ عَنْہَا خَبِيرًا،سَأَلْتُ عَنْہَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،فَقَالَ: ((بَلِ ائْتَمِرُوا بِالْمَعْرُوفِ،وَتَنَاہَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ،حَتَّی إِذَا رَأَيْتَ شُحًّا مُطَاعًا،وَہَوًی مُتَّبَعًا،وَدُنْيَا مُؤْثَرَةً،وَإِعْجَابَ كُلِّ ذِي رَأْيٍ بِرَأْيِہِ،وَرَأَيْتَ أَمْرًا لَا يَدَانِ لَكَ بِہِ،فَعَلَيْكَ خُوَيْصَّةَ نَفْسِكَ،وَدَعْ أَمْرَ الْعَوَامِّ،فَإِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامَ الصَّبْرِ،الصَّبْرُ فِيہِنَّ عَلَی مِثْلِ قَبْضٍ عَلَی الْجَمْرِ،لِلْعَامِلِ فِيہِنَّ مِثْلُ أَجْرِ خَمْسِينَ رَجُلًا،يَعْمَلُونَ بِمِثْلِہِ))

حضرت ابو امامیہ شعبانی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے،انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: آپ کا اس آیت کے بارے میں کیا خیال ہے؟ فرمایا: کون سے آیت؟ میں نے کہا: (یٰۤاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اہْتَدَیْتُمْ) اے ایمان والو! اپنی فکر کرو۔جب تم راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ ہے اس سے تمہیں کوئی نقصان نہیں۔انہوں نے فرمایا: تم نے یہ مسئلہ خبر رکھنے والے سے پوچھا ہے۔میں نے رسول اللہﷺ سے اس بارے میں دریافت کیا تھا تو آپؐ نے فرمایا تھا: بلکہ ایک دوسرے کو نیکی کا حکم دو اور ایک دوسرے کو برائی سے منع کرو حتیٰ کہ جب تو دیکھے کہ بخل کا حکم مانا جاتا ہے (ہر شخص بخل کر کرہا ہے گویا بخل کی حکومت ہے)،خواہش کی پیروی کی جاتی ہے،دنیا کو ترجیح دی جاتی ہے،اور ہر شخص کو اپنی رائے ہی اچھی لگتی ہے،اور تیرے سامنے ایسی صورت حال آجائے کہ تو اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا تو پھر خاص اپنی جان کی فکر کر اور عوام کی فکر چھوڑ دے کیونکہ تمہارے آگے صبر کا زمانہ آرہا ہے۔اس دور میں صبر (اور حق پر قائم رہنا) اس طرح (دشوار) ہوگا جیسے انگارے کو مٹھی میں لینا۔ان ایام میں (صحیح نیک) عمل کرنے والے کو (عام حالات میں یہی عمل کرنے والے پچاس آدمیوں کے برابر ثواب ملے گا۔