Sheikh Zubair Alizai

Sunan ibn Majah Hadith 4030 (سنن ابن ماجہ)

[4030] إسنادہ ضعیف

سعید بن بشیر: ضعیف

وقتادۃ عنعن

ولبعض الحدیث شاہد عند أحمد (309/1،310) وسندہ حسن

انوار الصحیفہ ص 520

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ،عَنْ قَتَادَةَ،عَنْ مُجَاہِدٍ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ،عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِہِ وَجَدَ رِيحًا طَيِّبَةً،فَقَالَ: ((يَا جِبْرِيلُ مَا ہَذِہِ الرِّيحُ الطَّيِّبَةُ؟)) قَالَ: ہَذِہِ رِيحُ قَبْرِ الْمَاشِطَةِ وَابْنَيْہَا وَزَوْجِہَا،قَالَ: وَكَانَ بَدْءُ ذَلِكَ أَنَّ الْخَضِرَ كَانَ مِنْ أَشْرَافِ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَكَانَ مَمَرُّہُ بِرَاہِبٍ فِي صَوْمَعَتِہِ،فَيَطَّلِعُ عَلَيْہِ الرَّاہِبُ،فَيُعَلِّمُہُ الْإِسْلَامَ،فَلَمَّا بَلَغَ الْخَضِرُ،زَوَّجَہُ أَبُوہُ امْرَأَةً فَعَلَّمَہَا الْخَضِرُ،وَأَخَذَ عَلَيْہَا أَنْ لَا تُعْلِمَہُ أَحَدًا،وَكَانَ لَا يَقْرَبُ النِّسَاءَ،فَطَلَّقَہَا ثُمَّ زَوَّجَہُ أَبُوہُ أُخْرَی،فَعَلَّمَہَا وَأَخَذَ عَلَيْہَا أَنْ لَا تُعْلِمَہُ أَحَدًا،فَكَتَمَتْ إِحْدَاہُمَا،وَأَفْشَتْ عَلَيْہِ الْأُخْرَی،فَانْطَلَقَ ہَارِبًا حَتَّی أَتَی جَزِيرَةً فِي الْبَحْرِ،فَأَقْبَلَ رَجُلَانِ يَحْتَطِبَانِ فَرَأَيَاہُ،فَكَتَمَ أَحَدُہُمَا،وَأَفْشَی الْآخَرُ،وَقَالَ: قَدْ رَأَيْتُ الْخَضِرَ،فَقِيلَ: وَمَنْ رَآہُ مَعَكَ؟ قَالَ: فُلَانٌ،فَسُئِلَ،فَكَتَمَ وَكَانَ فِي دِينِہِمْ أَنَّ مَنْ كَذَبَ قُتِلَ،قَالَ: فَتَزَوَّجَ الْمَرْأَةَ الْكَاتِمَةَ،فَبَيْنَمَا ہِيَ تَمْشُطُ ابْنَةَ فِرْعَوْنَ،إِذْ سَقَطَ الْمُشْطُ،فَقَالَتْ: تَعِسَ فِرْعَوْنُ،فَأَخْبَرَتْ أَبَاہَا،وَكَانَ لِلْمَرْأَةِ ابْنَانِ وَزَوْجٌ،فَأَرْسَلَ إِلَيْہِمْ،فَرَاوَدَ الْمَرْأَةَ وَزَوْجَہَا أَنْ يَرْجِعَا عَنْ دِينِہِمَا،فَأَبَيَا،فَقَالَ: إِنِّي قَاتِلُكُمَا،فَقَالَا: إِحْسَانًا مِنْكَ إِلَيْنَا،إِنْ قَتَلْتَنَا أَنْ تَجْعَلَنَا فِي بَيْتٍ،فَفَعَلَ،فَلَمَّا أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،وَجَدَ رِيحًا طَيِّبَةً،فَسَأَلَ جِبْرِيلَ فَأَخْبَرَہُ

حضرت عبد اللہ بن عباس حضرت ابی بن کعب بیان کرتے ہیں کہ جس رات رسول اللہﷺ کو معراج ہوئی،آپ کو (سفر معراج کے دوران میں ایک جگہ) عمدہ خوشبو محسوس ہوئی۔آپ نے فرمایا: جبریل! یہ عمدہ خوشبو کیسی ہے؟ انہوں نے فرمایا: یہ ماشطہ کی،ان کے دو بیٹوں کی اور ان کے شوہر کی قبروں کی خوشبو ہے۔انہوں نے فرمایا: ان کا واقعہ یوں ہے کہ حضرت خضر بنی اسرائیل کے معزز افرادمیں سے تھے۔و9 (اپنے کام کاج کے سلسلے میں) ایک راہب کے پاس سے گزرتے جو اپنے عبادت خانے میں ہوتا تھا۔وہ انہیں اسلام کی تعلیم دیتا۔جب خضر جوان ہوئے تو ان کے والد نے ایک عورت سے ان کی شادی کردی۔خضر نے اسے (سلام کی) تعلیم دی اور اس سے وعدہ لیا کہ کسی کو نہیں بتائے گی۔وہ عورتوں قریب نہیں جاتے تھے۔انہوں نے اس عورت کو طلاق دے دی۔ان کےوالدنے ایک عورت سے ان کی شادی کردی۔انہوں نے اسے بھی (اسلام کی) تعلیم دی اور اس سے وعدہ لیا کہ وہ کسی کو نہیں بتائے گی۔ان میں سے ایک عورت نے تو راز رکھا جبکہ دوسری نے ظاہر کر دیا۔وہ (وطن سے) بھاگ گئے حتیٰ کہ سمندر میں ایک جزیرے میں جا پہنچے۔(وہاں) دو آدمی ایندھن جمع کرنے آئے۔انہوں نے خضر کو دیکھ لیا۔ان میں سے ایک نے راز رکھا،دوسرے نے ظاہر کردیا۔اس نے کہا: میں نے خضر کو دیکھا ہے۔اس سے پوچھا گیا: تیرے ساتھ اور کس نے دیکھا ہے؟ اس نے کہا: فلاں نے۔اس سے پوچھا گیا تو اس نے راز چھپا لیا۔ان کے ہاں یہ قانون تھا کہ جو شخص جھوٹ بولے،اسے قتل کردیا جائے۔اس(چھپانے والے)نے عورت سے شادی۔وہ فرعون کی بیٹی کو کنگھی کر رہی تھی کہ کنگھی (اس کے ہاتھ سے) گر گئی۔اس نے کہا: فرعون کا براہو۔اس نے اپنے باپ کو بتایا۔اس عورت (ّماشطہ کنگھی کرنے والی) کا خاوند بھی تھا اور دو بیٹے تھے۔فرعون نے انہیں بلوالیا۔اس نے ان میاں بیوی کو دین سے پھیرنے کی کوشش کی۔انہوں نے انکار کردیا۔اس نے کہا: میں تمہیں قتل کردوں گا۔انہوں نے کہا: اگر تو ہمیں قتل کرے تو ہم پر یہ احسان کرنا کہ ہمیں ایک جگہ دفن کرنا۔اس نے ایسے ہی کیا۔جب نبیﷺ کو معراف ہوئی تو آپ کو عمدہ خوشبو محسوس ہوئی۔نبیﷺ نے جبرئیل سے دریافت کیا تو انہوں نے یہ بات سنائی۔