Sunan ibn Majah Hadith 4042 (سنن ابن ماجہ)
[4042]صحیح
صحیح بخاری
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللہِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ،قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،وَہُوَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ،وَہُوَ فِي خِبَاءٍ مِنْ أَدَمٍ،فَجَلَسْتُ بِفِنَاءِ الْخِبَاءِ،فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ: ادْخُلْ يَا عَوْفُ فَقُلْتُ: بِكُلِّي يَا رَسُولَ اللہِ؟ قَالَ: ((بِكُلِّكَ))،ثُمَّ قَالَ: ((يَا عَوْفُ احْفَظْ خِلَالًا سِتًّا،بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ إِحْدَاہُنَّ مَوْتِي))،قَالَ: فَوَجَمْتُ عِنْدَہَا وَجْمَةً شَدِيدَةً،فَقَالَ: قُلْ: إِحْدَی،ثُمَّ فَتْحُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ،ثُمَّ دَاءٌ يَظْہَرُ فِيكُمْ يَسْتَشْہِدُ اللہُ بِہِ ذَرَارِيَّكُمْ،وَأَنْفُسَكُمْ،وَيُزَكِّي بِہِ أَمْوَالَكُمْ،ثُمَّ تَكُونُ الْأَمْوَالُ فِيكُمْ،حَتَّی يُعْطَی الرَّجُلُ مِائَةَ دِينَارٍ،فَيَظَلَّ سَاخِطًا،وَفِتْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ لَا يَبْقَی بَيْتُ مُسْلِمٍ إِلَّا دَخَلَتْہُ،ثُمَّ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الْأَصْفَرِ ہُدْنَةٌ،فَيَغْدِرُونَ بِكُمْ،فَيَسِيرُونَ إِلَيْكُمْ فِي ثَمَانِينَ غَايَةٍ،تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا
حضرت عوف بن مالک اشجعیؓ سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا: عزوۂ تبوک کے دوران میں،میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔آپ چمڑے کے ایک خیمے میں تشریف فرمارہے تھے۔میں خیمے کے سامنے بیٹ گیا۔رسول اللہﷺ نے فرمایا: عوف! اندر آجاؤ۔میں نے کہا: اللہ کے رسول! سارا ہی آجاؤں۔آپ نے فرمایا: سارے ہی (آجاؤ) پھر فرمایا: عوف! داد رکھو،قیامت سے پہلے چھ واقعات (پیش آنے والے) ہیں: ان میں سے ایک میری وفات ہے (یہ سن کر غم اور پریشانی کی وجہ سے) میں بولنے کے قابل نہ رہا (ہکا بکا رہ گیا) رسول اللہﷺ نے فرمایا: کہو (یہ) ایک (علامت ہے)،پھر بیت المقدس کی فتح،پھر تمہارے اند ایسی بیماری پھیلے گی جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ تمہیں اور تمہاری اولاد کو شہادت کا درجہ دے گا اور تمہارے اعمال کو پاک کردے گا،پھر تمہارے اندر مال و دولت آجائے گی۔(فراوانی کے باوجود حرص بہت ہوگی) حتیٰ کہ آدمی کو سو دینار دیے جائیں گے،تب بھی وہ ناراض رہے گا۔اور تمہارے اندر ایک فتنہ برپا ہوگا کہ وہ کسی مسلمان کے گھر میں داخل ہوئے بغیر نہیں رہے گا،پھر تمہارے درمیان اور نبو اصفر (رومیوں) کے درمیان صلح جنگ بندی) ہوگی۔وہ تمہیں دھوکا دیں گے اور اسی جھنڈوں کے ساتھ تمہاری طرف (حملہ کرنے کے لیے) آئیں گے۔ہر جھنڈےتلے بارہ ہزار (فوجی) ہوں گے۔