Sunan ibn Majah Hadith 4109 (سنن ابن ماجہ)
[4109]حسن
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَكِيمٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ إِبْرَاہِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللہِ قَالَ اضْطَجَعَ النَّبِيُّ ﷺ عَلَی حَصِيرٍ فَأَثَّرَ فِي جِلْدِہِ فَقُلْتُ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللہِ لَوْ كُنْتَ آذَنْتَنَا فَفَرَشْنَا لَكَ عَلَيْہِ شَيْئًا يَقِيكَ مِنْہُ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ مَا أَنَا وَالدُّنْيَا إِنَّمَا أَنَا وَالدُّنْيَا كَرَاكِبٍ اسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَہَا
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا:رسول اللہ ﷺ چٹائی پر (آرام کرنے کے لئے) لیٹے تو اس کے نشان آپ کے جسم مبارک پر ظاہر ہوگئے۔میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! اگر آپ ہمیں فرماتے توہم آپ کے لئے کوئی چیز (بستر وغیرہ)بچھادیتے جس کے ساتھ اس (چٹائی کی سختی)سے بچاؤ ہوجاتا۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:‘‘میرا دنیا سے کیاتعلق! میری اور دنیا کی مثال توایسے ہے،جیسے کوئی سوار (مسافر)سائے کے لئے درخت کے نیچے ٹھہرا،پھر اسے چھوڑ کر روانہ ہوگیا’’۔