Sunan ibn Majah Hadith 4153 (سنن ابن ماجہ)
[4153]صحیح
صحیح مسلم
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ أَبُو زُمَيْلٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللہِ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ وَہُوَ عَلَی حَصِيرٍ قَالَ فَجَلَسْتُ فَإِذَا عَلَيْہِ إِزَارٌ وَلَيْسَ عَلَيْہِ غَيْرُہُ وَإِذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبہِ وَإِذَا أَنَا بِقَبْضَةٍ مِنْ شَعِيرٍ نَحْوِ الصَّاعِ وَقَرَظٍ فِي نَاحِيَةٍ فِي الْغُرْفَةِ وَإِذَا إِہَابٌ مُعَلَّقٌ فَابْتَدَرَتْ عَيْنَايَ فَقَالَ مَا يُبْكِيكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللہِ وَمَالِي لَا أَبْكِي وَہَذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِكَ وَہَذِہِ خِزَانَتُكَ لَا أَرَی فِيہَا إِلَّا مَا أَرَی وَذَلِكَ كِسْرَی وَقَيْصَرُ فِي الثِّمَارِ وَالْأَنْہَارِ وَأَنْتَ نَبِيُّ اللہِ وَصَفْوَتُہُ وَہَذِہِ خِزَانَتُكَ قَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ أَلَا تَرْضَی أَنْ تَكُونَ لَنَا الْآخِرَةُ وَلَہُمْ الدُّنْيَا قُلْتُ بَلَی
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا:میں رسول اللہ ﷺ کے ہاں حاضر ہواتو آپ ایک چٹائی پر تشریف فرماتھے۔میں بیٹھ گیا،میں نے دیکھا کہ آپ نے صرف تہ بند پہن رکھا ہے،دوسرا کوئی کپڑا زیب تن نہیں۔میں نے دیکھا کہ آپ کے پہلو پر چٹائی سے نشان پڑگئے ہیں۔ایک طرف صرف تھوڑے سے جو تھے۔غالباً ایک صاع ہوں گے۔اور کیکر کے پتے تھے(جو چمڑے کی دباغت میں کام آتے ہیں)اور بغیر دباغت کھال لٹکی ہوئی تھی۔میری آنکھوں میں آسو آگئے،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:‘‘ابن خطاب! آپ کیوں روتے ہیں؟’’میں نے کہا:اللہ کے نبی! میں کیوں نہ روؤں؟ اس چٹائی سے آپ کے پہلو میں نشان پڑگئے ہیں (کوئی نرم بستر بھی نہیں۔)اور آپ کے سامان رکھنے کی جگہ میں کچھ نظر نہیں آتا،سوائے اس (ایک صاع جو)کے جومیں دیکھ رہاہوں۔ادھر کسریٰ اور قیصر باغوں او ر میووں میں (عیش کررہے)ہیں۔آپ اللہ کے نبی اور اس کے برگزیدہ ہیں،اور یہ آپ کاتوشہ کانہ ہے (جو خالی پڑا ہے۔)رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:‘‘خطاب کے بیٹے! کیاتو اس بات سے خوش نہیں کہ ہمیں آخرت مل جائے اور ان (قیصر و کسریٰ)کو دنیا؟’’میں نے کہا: کیوں نہیں! (میں خوش ہوں۔)