Sheikh Zubair Alizai

Sunan ibn Majah Hadith 4300 (سنن ابن ماجہ)

[4300]إسنادہ صحیح

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ يَحْيَی عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ يُصَاحُ بِرَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَی رُءُوسِ الْخَلَائِقِ فَيُنْشَرُ لَہُ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ سِجِلًّا كُلُّ سِجِلٍّ مَدَّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَقُولُ اللہُ عَزَّ وَجَلَّ ہَلْ تُنْكِرُ مِنْ ہَذَا شَيْئًا فَيَقُولُ لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ أَظَلَمَتْكَ كَتَبَتِي الْحَافِظُونَ ثُمَّ يَقُولُ أَلَكَ عَنْ ذَلِكَ حَسَنَةٌ فَيُہَابُ الرَّجُلُ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ بَلَی إِنَّ لَكَ عِنْدَنَا حَسَنَاتٍ وَإِنَّہُ لَا ظُلْمَ عَلَيْكَ الْيَوْمَ فَتُخْرَجُ لَہُ بِطَاقَةٌ فِيہَا أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ قَالَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ مَا ہَذِہِ الْبِطَاقَةُ مَعَ ہَذِہِ السِّجِلَّاتِ فَيَقُولُ إِنَّكَ لَا تُظْلَمُ فَتُوضَعُ السِّجِلَّاتُ فِي كِفَّةٍ وَالْبِطَاقَةُ فِي كِفَّةٍ فَطَاشَتْ السِّجِلَّاتُ وَثَقُلَتْ الْبِطَاقَةُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی الْبِطَاقَةُ الرُّقْعَةُ وَأَہْلُ مِصْرَ يَقُولُونَ لِلرُّقْعَةِ بِطَاقَةً

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن میرے ایک امتی کو سب مخلوق کے سامنے پکار کر طلب کیا جائے گا۔اس کے نناوے رجسٹر کھول دیے جایئں گے ہر رجسٹر اتنا ہوگا جتنا نگاہ پہنچے۔پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا:کیا تو اس (تمام ریکارڈ) میں سے کسی چیز(کسی گناہ9 کا انکار کرتا ہے؟وہ کہے گا: نہیں میرے مالک! اللہ تعالیٰ فرمائے گا:کیا میرے (مقرر کیے ہوئے) محافظ کا تبوں نے تجھ پر ظلم کیا ہے۔(کہ تیری نیکیاں نہ لکھی ہوں۔یاگناہ زیادہ لکھ دیئے ہوں)؟پھر فرمائے گا:کیا ان(گناہوں) کے علاوہ کوئی تیری نیکی بھی ہے۔؟وہ شخص خوف زدہ ہوجائے گا اور کہے گا۔نہیں۔اللہ تعالیٰ فرمائے گا:کیوں نہیں ہمارے پاس تیری نیکیاں بھی ہیں اور آج تجھ پر کوئی ظلم نہیں ہوگا چنانچہ اس (کے عمل) کا ایک (کاغذ کا چھوٹا سا) پر زہ لایا جائے گا۔اس پر لکھا ہوگا:(اشہد ان لا الٰہ الا اللہ وان محمد عبدہ ورسولہ) میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (ﷺ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں بندہ کہے گا:یا رب! ان رجسٹروں کے مقابلے میں یہ پرزہ کیا (حیثیت رکھتا) ہے۔؟اللہ تعالیٰ فرمائے گا:آج تجھ پر ظلم نہیں کیا جائے گا چنانچہ وہ تمام رجسٹر ایک پلڑے میں رکھے جایئں گے اور وہ پرزہ ایک پلڑے میں رکھا جائے گا۔اور وہ تمام رجسٹر اوپڑ اٹھ جایئں گے اور وہ پرزہ بھاری ثابت ہوگا (راوی حدیث امام ابن ماجہ کے استاد) محمد بن یحیٰ نے کہا:(حدیث میں مذکور لفظ) بطاقہ سے مراد رقعہ ہے۔مصر والے رقعہ کو بطاقہ کہتے ہیں۔