Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5660 (مشکوۃ المصابیح)
[5660] رواہ مسلم (285 / 176) و الترمذي (3279 وقال: حسن غریب) و حدیث الترمذي حدیث حسن و رواہ ابن خریمۃ فی التوحید (ص 198 ح 273) وابن أبي عاصم فی السنۃ (437/ 446) بسند حسن بہ .
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَن ابْن عَبَّاس: (مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَی. . . . وَلَقَدْ رَآہُ نزلة أُخْرَی) قَالَ: رَآہُ بِفُؤَادِہِ مَرَّتَيْنِ. رَوَاہُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَة لِلتِّرْمِذِي قَالَ: رَأَی مُحَمَّدٌ رَبَّہُ. قَالَ عِكْرِمَةُ قُلْتُ: أَلَيْسَ اللہُ يَقُولُ: (لَا تُدْرِكُہُ الْأَبْصَارُ وَہُوَ يدْرك الْأَبْصَار) ؟ قَالَ: وَيحك إِذَا تَجَلَّی بِنُورِہِ الَّذِي ہُوَ نُورُہُ وَقَدْ رأی ربہ مرَّتَيْنِ
ابن عباس ؓ نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان:’’اس (رسول) نے جو کچھ دیکھا (آپ کے) دل نے اس میں دھوکہ نہیں کھایا۔اور آپ نے اس کو ایک اور بار بھی دیکھا۔‘‘ کے بارے میں فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو اپنے دل سے دو مرتبہ دیکھا۔ اور ترمذی کی روایت میں ہے،فرمایا: محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے رب کو دیکھا ہے،عکرمہ ؒ نے فرمایا: کیا اللہ فرماتا نہیں؟‘‘ آنکھیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں جبکہ وہ آنکھوں کا ادراک کر سکتا ہے۔‘‘ فرمایا: تجھ پر افسوس ہے! یہ تب ہے جب وہ اپنے اس نور کے ساتھ تجلی فرمائے جو کہ اس کا نور ہے،اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب کو دو مرتبہ دیکھا ہے۔رواہ مسلم و الترمذی۔