Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5664 (مشکوۃ المصابیح)
[5664] إسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ (184) ٭ الفضل الرقاشي: منکر الحدیث و رمي بالقدر .
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: بَيْنَا أَہْلُ الْجَنَّةِ فِي نَعِيمِہِمْ إِذْ سَطَعَ نورٌ فَرفعُوا رؤوسَہم فَإِذَا الرَّبُّ قَدْ أَشْرَفَ عَلَيْہِمْ مِنْ فَوْقِہِمْ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَہْلَ الْجَنَّةِ قَالَ: وَذَلِكَ قَوْلُہُ تَعَالَی (سَلَامٌ قَوْلًا مِنْ رَبٍّ رحيمٍ) قَالَ: فَيَنْظُرُ إِلَيْہِمْ وَيَنْظُرُونَ إِلَيْہِ فَلَا يَلْتَفِتُونَ إِلَی شَيْءٍ مِنَ النَّعِيمِ مَا دَامُوا يَنْظُرُونَ إِلَيْہِ حَتَّی يَحْتَجِبَ عَنْہُمْ وَيَبْقَی نُورُہُ وَبَرَكَتُہُ عَلَيْہِم فِي دِيَارہمْ . رَوَاہُ ابْن مَاجَہ
جابر ؓ،نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’اس اثنا میں کہ جنت والے اپنی نعمتوں میں مشغول ہوں گے کہ اچانک ان کے لیے ایک نور چمکے گا،وہ اپنے سر اٹھائیں گے تو اچانک ان کے اوپر سے رب تعالیٰ نے ان پر تجلی فرمائی ہو گی،وہ فرمائے گا: جنت والو! السلام علیکم!‘‘ فرمایا:’’یہ اللہ تعالیٰ کا وہ فرمان ہے:’’مہربان رب کی طرف سے سلام کہا جائے گا۔‘‘ فرمایا:’’وہ ان کی طرف دیکھے گا اور وہ اس کی طرف دیکھیں گے،جب تک وہ اس کی طرف دیکھتے رہیں گے وہ کسی اور نعمت کی طرف توجہ نہیں کریں گے حتی کہ وہ ان سے حجاب کر لے گا اور اس کا نور باقی رہ جائے گا۔‘‘ اسنادہ ضعیف،رواہ ابن ماجہ۔