Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5726 (مشکوۃ المصابیح)

[5726] إسنادہ ضعیف، رواہ الترمذي (3320 وقال: حسن غریب) و أبو داود (4723) [و ابن ماجہ (193)] ٭ سماک اختلط و لم یحدّث بہ قبل اختلاطہ و عبد اللہ بن عمیرۃ لایعرف لہ سماع من الأحنف کما قال البخاري رحمہ اللہ.

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَن العبَّاس بن عبد الْمطلب زعم أَنَّہُ كَانَ جَالِسًا فِي الْبَطْحَاءِ فِي عِصَابَةٍ وَرَسُولُ اللہِ ﷺ جَالِسٌ فِيہِمْ فَمَرَّتْ سَحَابَةٌ فَنَظَرُوا إِلَيْہَا فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((مَا تُسَمُّونَ ہَذِہِ؟)) . قَالُوا: السَّحَابَ. قَالَ: ((وَالْمُزْنَ؟)) قَالُوا: وَالْمُزْنَ. قَالَ: ((وَالْعَنَانَ؟)) قَالُوا: وَالْعَنَانَ. قَالَ: ((ہَلْ تَدْرُونَ مَا بعد مابين السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ؟ )) قَالُوا: لَا نَدْرِي. قَالَ: ((إِنَّ بُعْدَ مَا بَيْنَہُمَا إِمَّا وَاحِدَةٌ وَإِمَّا اثْنَتَانِ أَوْ ثَلَاثٌ وَسَبْعُونَ سَنَةً وَالسَّمَاءُ الَّتِي فَوْقَہَا كَذَلِكَ)) حَتَّی عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ. ثُمَّ ((فَوْقَ السَّمَاء السَّابِعَة بَحر بَين أَعْلَاہُ وأسفلہ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَی سَمَاءٍ ثُمَّ فَوْقَ ذَلِكَ ثَمَانِيَة أَو عَال بَيْنَ أَظْلَافِہِنَّ وَوُرُكِہِنَّ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَی سَمَاءٍ ثُمَّ عَلَی ظُہُورِہِنَّ الْعَرْشُ بَيْنَ أَسْفَلِہِ وَأَعْلَاہُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَی سَمَاءٍ ثُمَّ اللہُ فَوْقَ ذَلِكَ)) . رَوَاہُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد

عباس بن عبد المطلب ؓ سے روایت ہے،انہوں نے نقل کیا کہ وہ بطحا میں ایک جماعت کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے،اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان میں تشریف فرما تھے،اتنے میں بادل کا ایک ٹکڑا گزرا تو انہوں نے اس کی طرف دیکھا،رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’تم اسے کیا نام دیتے ہو؟‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’السحاب‘‘،فرمایا:’’المزن‘‘،انہوں نے عرض کیا:’’المزن‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’العنان‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’العنان‘‘ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’کیا تم جانتے ہو کہ آسمان اور زمین کے درمیان کتنی مسافت ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: ہم نہیں جانتے۔آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’ان دونوں کے درمیان یا تو اکہتر یا بہتر یا تہتر سال کی مسافت ہے،اور آسمان جو اس کے اوپر ہے اسی طرح ہے۔‘‘ حتی کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ساتوں آسمان گنے۔‘‘ پھر ساتویں آسمان کے اوپر ایک سمندر ہے،اوپر والے اور نچلے حصے کے درمیان اتنی ہی مسافت ہے،جیسے آسمان سے دوسرے آسمان تک،پھر اس کے اوپر آٹھ فرشتے ہیں جو پہاڑی بکروں کی شکل کے ہیں،ان کے کھروں اور سرین کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان سے آسمان تک ہے،پھر ان کی پشتوں پر عرش ہے،اس کے نچلے اور اوپر والے حصے کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان سے دوسرے آسمان کے درمیان فاصلہ ہے۔پھر اس کے اوپر اللہ ہے۔‘‘ اسنادہ ضعیف،رواہ الترمذی و ابوداؤد۔