Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5832 (مشکوۃ المصابیح)

[5832] إسنادہ موضوع، رواہ البیھقي في دلائل النبوۃ (6/ 280) ٭ فیہ محمد بن محمد بن الأشعث: کذاب، وضع نسخۃ أھل البیت (انظر لسان المیزان 409/5 وغیرہ) و ھذا من وضعہ لأنہ تفرد بہ .

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَن عَليّ أَنَّ يہوديّاً يُقَالُ لَہُ: فُلَانٌ حَبْرٌ كَانَ لَہُ عَلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ فِي دَنَانِيرُ فَتَقَاضَی النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ لَہُ: ((يَا يَہُودِيُّ مَا عِنْدِي مَا أُعْطِيكَ)) . قَالَ: فَإِنِّي لَا أُفَارِقُكَ يَا مُحَمَّدُ حَتَّی تُعْطِيَنِي. فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((إِذًا أَجْلِسُ مَعَكَ)) فَجَلَسَ مَعَہُ فَصَلَّی رَسُولُ اللہِ ﷺ الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ الْآخِرَةَ وَالْغَدَاةَ وَكَانَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ ﷺ يَتَہَدَّدُونَہُ وَيَتَوَعَّدُونَہُ فَفَطِنَ رَسُولُ اللہِ ﷺ مَا الَّذِي يَصْنَعُونَ بِہِ. فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللہِ يَہُودِيٌّ يَحْبِسُكَ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((مَنَعَنِي رَبِّي أَنْ أَظْلِمَ مُعَاہِدًا وَغَيْرَہُ)) فَلَمَّا تَرَجَّلَ النَّہَارُ قَالَ الْيَہُودِيُّ: أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ وَأَشْہَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللہِ وَشَطْرُ مَالِي فِي سبيلِ اللہ أَمَا وَاللہِ مَا فَعَلْتُ بِكَ الَّذِي فَعَلْتُ بِكَ إِلَّا لِأَنْظُرَ إِلَی نَعْتِكَ فِي التَّوْرَاةِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ مَوْلِدُہُ بِمَكَّةَ وَمُہَاجَرُہُ بِطَيْبَةَ وَمُلْكُہُ بِالشَّامِ لَيْسَ بِفَظٍّ وَلَا غَلِيظٍ وَلَا سَخَّابٍ فِي الْأَسْوَاقِ وَلَا مُتَزَيٍّ بِالْفُحْشِ وَلَا قَوْلِ الْخَنَا أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ وَأَنَّكَ رَسُولُ اللہِ وَہَذَا مَالِي فَاحْكُمْ فِيہِ بِمَا أَرَاكَ اللہُ وَكَانَ الْيَہُودِيُّ كَثِيرَ المالِ. رَوَاہُ الْبَيْہَقِيّ فِي ((دَلَائِل النُّبُوَّة))

علی ؓ سے روایت ہے کہ فلاں نام سے موسوم ایک یہودی عالم تھا،اس کا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر کچھ دینار قرض تھا،اس نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے تقاضا کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا:’’یہودی! تمہیں دینے کے لیے میرے پاس کچھ نہیں۔‘‘ اس نے کہا: محمد! میں تو لے کر ہی یہاں سے ہلوں گا،رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’اچھا پھر میں تمہارے ساتھ بیٹھ جاتا ہوں۔‘‘ آپ اس کے ساتھ بیٹھ گئے،رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر،عصر،مغرب،عشاء اور فجر کی نماز اس کے ساتھ ادا کی،رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ اسے ڈراتے دھمکاتے رہے،رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو صحابہ کرام کے اس عمل کی اطلاع ہو گئی،تو انہوں نے عرض کیا،اللہ کے رسول! ایک یہودی نے آپ کو روک رکھا ہے؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’میرے رب نے کسی ذمی وغیرہ پر ظلم کرنے سے مجھے منع فرمایا ہے۔‘‘ جب سورج بلند ہوا (دن چڑھا) تو اس یہودی نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔میرا نصف مال اللہ کی راہ میں وقف ہے؟ سن لو،اللہ کی قسم! میں نے آپ کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا وہ محض اس لیے کیا تا کہ میں تورات میں آپ کا مذکورہ تعارف دیکھ سکوں،محمد بن عبداللہ ان کی جائے پیدائش مکہ،دارِ ہجرت طیبہ (مدینہ منورہ)،ان کی سلطنت شام تک،وہ بد زبان ہیں نہ سخت دل اور نہ ہی بازاروں میں شور و غل کرنے والے ہیں،وہ فحش پوش ہیں نہ فحش گو،میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ آپ اللہ کے رسول ہیں،اور یہ مال ہے آپ اللہ کے احکامات کی روشنی میں اس میں جس طرح چاہیں تصرف فرمائیں،اور یہودی بہت زیادہ مال دار تھا۔اسنادہ موضوع،رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ۔