Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5843 (مشکوۃ المصابیح)

[5843] متفق علیہ، رواہ البخاري (4) و مسلم (255/ 161)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللہِ ﷺ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْيِ قَالَ: فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ فَرَفَعْتُ بَصَرِي فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ قَاعِدٌ عَلَی كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَجُئِثْتُ مِنْہُ رُعْبًا حَتَّی ہَوَيْتُ إِلَی الأرضِ فجئتُ أَہلِي فقلتُ: زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَأنْزل اللہُ تَعَالَی: [يَا أيُّہا الْمُدَّثِّرُ. قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ. وَثِيَابَكَ فَطَہِّرْ. وَالرجز فاہجر] ثمَّ حمي الْوَحْي وتتابع . مُتَّفق عَلَيْہِ

جابر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وحی کے رک جانے کے زمانے کے متعلق حدیث بیان کرتے ہوئے سنا،فرمایا:’’اس اثنا میں کہ میں چلا جا رہا تھا تو میں نے آسمان میں ایک آواز سنی،میں نے اپنی نظر اٹھائی تو میں نے دیکھا کہ وہی فرشتہ جو حرا میں میرے پاس آیا تھا،آسمان اور زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے،میں اس کے رعب سے خوف زدہ ہوا اور زمین پر گر پڑا،اس کے بعد میں اپنے اہل خانہ کے پاس آ گیا،اور میں نے کہا: مجھے کمبل اوڑھا دو،مجھے کمبل اوڑھا دو،چنانچہ انہوں نے مجھے کمبل اوڑھا دیا،پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:’’کمبل اوڑھ کر لیٹنے والے! اٹھ جائیں اور لوگوں کو (عذاب الٰہی سے) ڈرائیں،اپنے رب کی بڑائی بیان کریں،اپنے کپڑوں کو صاف ستھرا رکھیں اور گندگی سے دور رہیں۔‘‘ پھر وحی تیزی کے ساتھ پے در پے آنے لگی۔‘‘ متفق علیہ۔