Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5847 (مشکوۃ المصابیح)

[5847] متفق علیہ، رواہ البخاري (520) و مسلم (107/ 1794)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللہِ ﷺ يُصَلِّي عِنْدَ الْكَعْبَةِ وَجُمِعَ قُرَيْشٌ فِي مَجَالِسِہِمْ إِذْ قَالَ قَائِلٌ: أَيُّكُمْ يَقُومُ إِلَی جَزُورِ آلِ فُلَانٍ فَيَعْمِدُ إِلَی فَرْثِہَا وَدَمِہَا وَسَلَاہَا ثُمَّ يُمْہِلُہُ حَتَّی إِذَا سَجَدَ وَضَعَہُ بَيْنَ كَتِفَيْہِ وَثَبَتَ النَّبِيُّ ﷺ سَاجِدًا فَضَحِكُوا حَتَّی مَالَ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ مِنَ الضَّحِكِ فَانْطَلَقَ مُنْطَلِقٌ إِلَی فَاطِمَةَ فَأَقْبَلَتْ تَسْعَی وَثَبَتَ النَّبِيُّ ﷺ سَاجِدًا حَتَّی أَلْقَتْہُ عَنْہُ وَأَقْبَلَتْ عَلَيْہِمْ تَسُبُّہُمْ فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللہِ ﷺ الصَّلَاةَ قَالَ: ((اللہُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ)) ثَلَاثًا-وَكَانَ إِذَا دَعَا دَعَا ثَلَاثًا وَإِذَا سَأَلَ سَأَلَ ثَلَاثًا-: ((اللہُمَّ عَلَيْكَ بِعَمْرِو بْنِ ہِشَام وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ وَعُمَارَةَ بن الْوَلِيد)) . قَالَ عبد اللہ: فو اللہ لَقَدْ رَأَيْتُہُمْ صَرْعَی يَوْمَ بَدْرٍ ثُمَّ سُحِبُوا إِلَی الْقَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((وَأُتْبِعَ أَصْحَابُ القليب لعنة)) . مُتَّفق عَلَيْہِ

عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں اس اثنا میں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کعبہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے جبکہ قریشی اپنی مجالس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ کسی نے کہا: تم میں سے کون فلاں قبیلے کے ذبح کیے ہوئے اونٹوں کے پاس جائے اور وہ وہاں سے اس کا گوبر،خون اور پوست اٹھا لائے،پھر وہ انتظار کرے اور جب وہ سجدے میں جائیں تو وہ ان چیزوں کو ان کی گردن پر رکھ دے؟ چنانچہ ان میں سے سب سے زیادہ بدبخت شخص اٹھا،(اور وہ سب چیزیں لے آیا) جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سجدے میں گئے تو اس نے وہ چیزیں آپ کی گردن پر رکھ دیں،نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سجدے ہی کی حالت میں رہے،وہ (مشرکین) دیکھ کر ہنس رہے تھے اور ہنسی کی وجہ سے ایک دوسرے پر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے،چنانچہ ایک شخص فاطمہ ؓ کے پاس گیا (اور انہیں بتایا) تو وہ دوڑتی ہوئی تشریف لائیں،نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سجدے ہی کی حالت میں تھے فاطمہ ؓ نے اس (غلاظت) کو آپ سے اتار پھینکا،اور انہیں برا بھلا کہا،جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’اے اللہ! تو قریش کو پکڑ لے،اے اللہ! تو قریش کو پکڑ لے،اے اللہ! تو قریش کو پکڑ لے۔‘‘ تین بار فرمایا،اور آپ کا معمول تھا کہ جب آپ دعا کرتے تو تین بار دعا کرتے تھے،اور جب (اللہ سے) کوئی چیز طلب فرماتے تو تین بار طلب فرماتے تھے،آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’اے اللہ! عمرو بن ہشام،عتبہ بن ربیعہ،شیبہ بن ربیعہ،ولید بن عتبہ،امیہ بن خلف،عقبہ بن ابی معیط اور عمارہ بن ولید کو پکڑ لے۔‘‘ عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں،اللہ کی قسم! بدر کے دن میں نے ان سب کو مقتول پایا،پھر انہیں گھسیٹ کر بدر کے کنویں میں پھینک دیا گیا،پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’قلیب والوں پر لعنت برسا دی گئی۔‘‘ متفق علیہ۔