Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5859 (مشکوۃ المصابیح)

[5859] متفق علیہ، رواہ البخاري (6282) ومسلم (160/ 1912)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللہِ ﷺ يَدْخُلُ عَلَی أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ وَكَانَتْ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَدَخَلَ عَلَيْہَا يَوْمًا فَأَطْعَمَتْہُ ثُمَّ جَلَسَتْ تَفْلِي رَأسہ فَنَامَ رَسُولِ اللہِ ﷺ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَہُوَ يَضْحَكُ قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللہِ؟ قَالَ: ((نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللہِ يَرْكَبُونَ ثَبَجَ ہَذَا الْبَحْرِ مُلُوكًا عَلَی الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَی الْأَسِرَّةِ)) . فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللہِ ادْعُ اللہَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْہُمْ فَدَعَا لَہَا ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَہُ فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَہُوَ يَضْحَكُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللہِ مَا يُضْحِكُكَ؟ قَالَ: ((نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللہِ)) . كَمَا قَالَ فِي الأولی. فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللہِ ادْعُ اللہَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْہُمْ. قَالَ: ((أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ)) . فَرَكِبَتْ أُمُّ حَرَامٍ الْبَحْرَ فِي زَمَنِ مُعَاوِيَةَ فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِہَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ فَہَلَكَتْ. مُتَّفق عَلَيْہِ

انس ؓ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم،عبادہ بن صامت ؓ کی اہلیہ ام حرام بنت ملحان ؓ کے ہاں تشریف لے جایا کرتے تھے،ایک روز آپ ان کے ہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا،پھر بیٹھ کر آپ کے سر مبارک سے جوئیں دیکھنے لگیں،رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سو گئے پھر (جب) اٹھے تو آپ ہنس رہے تھے،وہ بیان کرتی ہیں،میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’میری امت سے کچھ لوگ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے مجھے دکھائے گئے،وہ اس سمندر میں سوار اس طرح جا رہے ہیں جس طرح بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں یا وہ بادشاہوں کی طرح تختوں پر براجمان تھے۔‘‘ میں نے عرض کیا،اللہ کے رسول! اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے بھی انہی میں سے کر دے،آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی،پھر آپ اپنا سر رکھ کر سو گئے،پھر بیدار ہوئے تو آپ ہنس رہے تھے،میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’میری امت کے کچھ لوگ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے مجھے دکھائے گئے۔‘‘ جیسا کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پہلی بار فرمایا تھا۔میں نے عرض کیا،اللہ کے رسول! اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے ان میں سے کر دے۔آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’آپ اولین میں سے ہیں۔‘‘ ام حرام ؓ نے معاویہ ؓ کے دور میں بحری سفر کیا،جب وہ سمندر سے باہر نکلیں تو وہ اپنی سواری سے گر کر وفات پا گئیں۔متفق علیہ۔