Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5897 (مشکوۃ المصابیح)
[5897] متفق علیہ، رواہ البخاري (4357) و مسلم (137، 136/ 2476)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ؟)) فَقُلْتُ: بَلَی وَكُنْتُ لَا أَثْبُتُ عَلَی الْخَيْلِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ ﷺ فَضَرَبَ يَدَہُ عَلَی صَدْرِي حَتَّی رَأَيْتُ أَثَرَ يَدِہِ فِي صَدْرِي وَقَالَ: ((اللہُمَّ ثَبِّتْہُ وَاجْعَلْہُ ہَادِيًا مَہْدِيًّا)) . قَالَ فَمَا وَقَعْتُ عَنْ فَرَسِي بَعْدُ فَانْطَلَقَ فِي مِائَةٍ وَخَمْسِينَ فَارِسًا مِنْ أحمس فحرقہا بالنَّار وَكسرہَا. مُتَّفق عَلَيْہِ
جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا:’’کیا تم مجھے ذوالخلصہ (بت) سے آرام نہیں پہنچاتے؟‘‘ میں نے عرض کیا،کیوں نہیں،ضرور،لیکن میں گھوڑے کی سواری اچھی طرح نہیں کر پاتا تھا،میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا حتیٰ کہ میں نے آپ کے ہاتھ کے اثرات اپنے سینے میں محسوس کئے،اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’اے اللہ! اس کو (گھوڑے کی پشت پر) ثبات عطا فرما،اسے ہدایت کی راہ دکھانے والا اور ہدایت یافتہ بنا۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں،اس کے بعد میں اپنے گھوڑے سے نہیں گرا،وہ احمس قبیلے کے ڈیڑھ سو گھڑ سواروں کے ساتھ روانہ ہوئے اور اسے آگ کے ساتھ جلا دیا اور اسے توڑ دیا۔متفق علیہ۔