Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5910 (مشکوۃ المصابیح)
[5910] رواہ البخاري (3579)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنَّا نَعُدُّ الْآيَاتِ بَرَكَةً وَأَنْتُمْ تَعُدُّونَہَا تَخْوِيفًا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللہِ ﷺ فِي سَفَرٍ فَقَلَّ الْمَاءُ فَقَالَ: ((اطْلُبُوا فَضْلَةً مِنْ مَاءٍ)) فَجَاءُوا بِإِنَاءٍ فِيہِ مَاءٌ قَلِيلٌ فَأَدْخَلَ يَدَہُ فِي الْإِنَاءِ ثُمَّ قَالَ: ((حَيَّ علی الطَّہورِ الْمُبَارك وَالْبركَة من اللہ)) فَلَقَد رَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللہِ ﷺ وَلَقَد كُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِيحَ الطَّعَامِ وَہُوَ يُؤْكَلُ. رَوَاہُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں،ہم تو آیات و معجزات کو باعث برکت شمار کیا کرتے تھے جبکہ تم انہیں باعث تخویف سمجھتے ہو،ہم ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک سفر تھے کہ پانی کم پڑ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’جو پانی بچ گیا ہے اسے لے کر آؤ۔‘‘ وہ ایک برتن لائے جس میں تھوڑا سا پانی تھا،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست مبارک برتن میں داخل فرمایا،پھر فرمایا:’’مبارک پانی حاصل کرو اور برکت اللہ کی طرف سے ہوئی ہے۔‘‘ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگلیوں سے پانی پھوٹتے ہوئے دیکھا،اور کھانا کھانے کے دوران ہم کھانے کی تسبیح سنا کرتے تھے۔رواہ البخاری۔