Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5912 (مشکوۃ المصابیح)
[5912] رواہ مسلم (45/ 27)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَنْ أَبِي ہُرَيْرَةَ قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ غزوةِ تَبُوك أصابَ النَّاس مجاعةٌ فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللہِ ادْعُہُمْ بِفَضْلِ أَزْوَادِہِمْ ثُمَّ ادْعُ اللہَ لَہُمْ عَلَيْہًا بِالْبَرَكَةِ فَقَالَ: نعم قَالَ فَدَعَا بِنِطَعٍ فَبُسِطَ ثُمَّ دَعَا بِفَضْلِ أَزْوَادِہِمْ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِكَفِّ ذُرَةٍ وَيَجِيءُ الْآخَرُ بِكَفِّ تَمْرٍ وَيَجِيءُ الْآخَرُ بِكِسْرَةٍ حَتَّی اجْتَمَعَ عَلَی النِّطَعِ شَيْءٌ يَسِيرٌ فَدَعَا رَسُولُ اللہِ ﷺ بِالْبَرَكَةِ ثُمَّ قَالَ خُذُوا فِي أوعيتكم فَأَخَذُوا فِي أَوْعِيَتِہِمْ حَتَّی مَا تَرَكُوا فِي الْعَسْكَر وعَاء إِلا ملؤوہ قَالَ فَأَكَلُوا حَتَّی شَبِعُوا وَفَضَلَتْ فَضْلَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ وَأَنِّي رَسُولُ اللہِ لَا يَلْقَی اللہَ بِہِمَا عَبْدٌ غَيْرُ شاكٍّ فيحجبَ عَن الْجنَّة)) . رَوَاہُ مُسلم
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں،غزوۂ تبوک کے موقع پر صحابہ کرام ؓ سخت بھوک کا شکار ہو گئے تو عمر ؓ نے عرض کیا،اللہ کے رسول! ان سے زائد زادِ راہ طلب فرمائیں پھر اللہ سے ان کے لیے اس میں برکت کی دعا فرمائیں،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’ہاں،ٹھیک ہے۔‘‘ آپ نے چمڑے کا دسترخوان منگایا،اسے بچھا دیا گیا،پھر آپ نے ان سے بچا ہوا زادِ راہ طلب فرمایا،کوئی آدمی مٹھی بھر مکئی لایا،کوئی مٹھی بھر کھجور لایا،اور کوئی روٹی کا ٹکڑا لایا،حتیٰ کہ دسترخوان پر تھوڑی سی چیز جمع ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے برکت کے لیے دعا فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’اپنے برتن بھر لو۔‘‘ انہوں نے اپنے برتن بھر لیے حتیٰ کہ انہوں نے لشکر کے تمام برتن بھر لیے،راوی بیان کرتے ہیں،انہوں نے خوب سیر ہو کر کھایا حتیٰ کہ کھانا بچ بھی گیا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں،جو شخص یقین کے ساتھ شہادتین کا اقرار کرتا ہے تو وہ جنت سے نہیں روکا جائے گا۔‘‘ رواہ مسلم۔