Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5913 (مشکوۃ المصابیح)

[5913] متفق علیہ، رواہ البخاري (5163) و مسلم (94/ 1428)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَن أَنَسٍ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ عَرُوسًا بِزَيْنَبَ فَعَمَدَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَی تَمْرٍ وَسَمْنٍ وَأَقِطٍ فَصَنَعَتْ حَيْسًا فَجَعَلَتْہُ فِي تَوْرٍ فَقَالَتْ يَا أَنَسُ اذْہَبْ بِہَذَا إِلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ فَقُلْ بَعَثَتْ بِہَذَا إِلَيْكَ أُمِّي وَہِيَ تُقْرِئُكَ السَّلَامَ وَتَقُولُ إِنَّ ہَذَا لَكَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللہ قَالَ فَذَہَبْتُ فَقُلْتُ فَقَالَ ضَعْہُ ثُمَّ قَالَ اذْہَبْ فَادْعُ لِي فُلَانًا وَفُلَانًا وَفُلَانًا رِجَالًا سَمَّاہُمْ وَادْعُ مَنْ لَقِيتَ فَدَعَوْتُ مَنْ سَمَّی وَمَنْ لَقِيتُ فَرَجَعْتُ فَإِذَا الْبَيْتُ غَاصٌّ بِأَہْلِہِ قِيلَ لأنس عدد كم كَانُوا؟ قَالَ زہاء ثَلَاث مائَة. فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ وَضَعَ يَدَہُ عَلَی تِلْكَ الْحَيْسَةِ وَتَكَلَّمَ بِمَا شَاءَ اللہُ ثُمَّ جَعَلَ يَدْعُو عَشَرَةً عَشَرَةً يَأْكُلُونَ مِنْہُ وَيَقُول لَہُم: ((اذْكروا اسْم اللہ وليأكلْ كُلُّ رَجُلٍ مِمَّا يَلِيہِ)) قَالَ: فَأَكَلُوا حَتَّی شَبِعُوا. فَخَرَجَتْ طَائِفَةٌ وَدَخَلَتْ طَائِفَةٌ حَتَّی أَكَلُوا كُلُّہُمْ قَالَ لِي يَا أَنَسُ ارْفَعْ. فَرَفَعْتُ فَمَا أَدْرِي حِينَ وَضَعْتُ كَانَ أَكْثَرَ أَمْ حِين رفعت. مُتَّفق عَلَيْہِ

انس ؓ بیان کرتے ہیں،نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زینب ؓ سے شادی ہوئی تو میری والدہ ام سلیم ؓ نے کھجور،گھی اور پنیر لے کر حیس بنایا اور اسے ہنڈیا جیسے برتن میں رکھا،اور فرمایا: انس! اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں لے جاؤ،اور انہیں کہو: اسے میری والدہ نے آپ کی خدمت میں پیش کیا ہے اور وہ آپ کو سلام عرض کرتی ہیں،اور انہوں نے یہ بھی عرض کیا ہے کہ اللہ کے رسول! یہ ہماری طرف سے آپ کی خدمت میں قلیل (یعنی حقیر) سا ہدیہ ہے،میں گیا،اور عرض کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’اسے رکھ دو۔‘‘ پھر فرمایا:’’جاؤ! فلاں فلاں اور فلاں شخص کو بلا لاؤ۔‘‘ اور آپ نے ان کے نام بھی بتائے ’’اور جو بھی تجھے ملے اسے بلا لاؤ۔‘‘ آپ نے جن کے نام بتائے تھے،میں انہیں اور جو لوگ راستے میں مجھے ملے تو میں انہیں بلا لایا،میں واپس آیا تو گھر بھر چکا تھا،انس ؓ سے دریافت کیا گیا: تم کتنے لوگ تھے؟ انہوں نے فرمایا: تقریباً تین سو،میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اس حیسہ (حلوے) میں اپنا دست مبارک رکھا اور جو اللہ نے چاہا وہ دعا فرمائی،پھر آپ دس دس آدمیوں کو بلاتے رہے اور وہ اس سے کھاتے رہے،آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہیں فرماتے:’’اللہ کا نام لو،اور ہر شخص اپنے سامنے سے کھائے۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں،ان سب نے خوب سیر ہو کر کھا لیا،ایک گروہ نکلتا تو دوسرا گروہ داخل ہو جاتا،حتیٰ کہ ان سب نے کھا لیا،آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا:’’انس! (اسے) اٹھا لو۔‘‘ میں نے اٹھا لیا،میں نہیں جانتا کہ جب میں نے (حیس) رکھا تھا تب زیادہ تھا یا جب میں نے اٹھایا تھا تب زیادہ تھا۔متفق علیہ۔