Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5924 (مشکوۃ المصابیح)

[5924] إسنادہ ضعیف، رواہ الدارمي (1/ 12۔ 13 ح 23) [وابن ماجہ (4028)] ٭ فیہ الأعمش مدلس و عنعن .

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَن أنس بن مَالك قَالَ جَاءَ جِبْرِيلُ إِلَی النَّبِيِّ ﷺ وَہُوَ جَالس حَزِين وَقد تخضب بِالدَّمِ من فعل أہل مَكَّة من قُرَيْش فَقَالَ جِبْرِيل يَا رَسُول اللہ ہَل تحب أَن أريك آيَةً قَالَ نَعَمْ فَنَظَرَ إِلَی شَجَرَةٍ مِنْ وَرَائِہِ فَقَالَ ادْعُ بِہَا فَدَعَا بِہَا فَجَاءَتْ وَقَامَت بَيْنَ يَدَيْہِ فَقَالَ مُرْہَا فَلْتَرْجِعْ فَأَمَرَہَا فَرَجَعَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ حسبي حسبي. رَوَاہُ الدَّارمِيّ

انس ؓ بیان کرتے ہیں،جبریل ؑ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشریف لائے جبکہ آپ غمگین بیٹھے ہوئے تھے اور آپ مکہ والوں کے ناروا سلوک سے خون سے رنگین ہو چکے تھے،انہوں نے عرض کیا،اللہ کے رسول! کیا آپ پسند کرتے ہیں کہ ہم آپ کو ایک نشانی دکھائیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’ہاں۔‘‘ جبریل ؑ نے آپ کے پیچھے سے ایک درخت دیکھا،اور فرمایا: اسے بلائیں،آپ نے اسے بلایا تو وہ آیا اور آپ کے سامنے کھڑا ہو گیا،پھر آپ نے کہا: اسے واپس جانے کا حکم فرمائیں،انہوں نے اسے حکم فرمایا تو وہ واپس چلا گیا،رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’میرے لیے کافی ہے،میرے لیے کافی ہے۔‘‘ اسنادہ ضعیف،رواہ الدارمی۔