Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5927 (مشکوۃ المصابیح)

[5927] صحیح، رواہ البغوي في شرح السنۃ (15/ 87 ح 4282) [و أحمد (2/ 306 ح 8049 وسندہ حسن)] ٭ ولہ شاھد عند أحمد (3/ 83۔ 84) و صححہ الحاکم (4/ 467۔ 468) ووافقہ الذہبي و أصلہ في سنن الترمذي (2181وھو حدیث صحیح)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَن أبي ہريرةَ قَالَ جَاءَ ذِئْبٌ إِلَی رَاعِي غَنَمٍ فَأَخَذَ مِنْہَا شَاةً فَطَلَبَہُ الرَّاعِي حَتَّی انْتَزَعَہَا مِنْہُ قَالَ فَصَعِدَ الذئبُ علی تل فأقعی واستذفر فَقَالَ عَمَدت إِلَی رزق رزقنيہ اللہ عز وَجل أخذتُہ ثمَّ انتزعتَہ مِنِّي فَقَالَ الرَّجُلُ تَاللہِ إِنْ رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ ذئبا يَتَكَلَّمُ فَقَالَ الذِّئْبُ أَعْجَبُ مِنْ ہَذَا رَجُلٌ فِي النَّخَلَاتِ بَيْنَ الْحَرَّتَيْنِ يُخْبِرُكُمْ بِمَا مَضَی وَبِمَا ہُوَ كَائِن بعدكم وَكَانَ الرجل يَہُودِيّا فجَاء الرجل إِلَی النَّبِي صلی اللہ عَلَيْہِ وَسلم فَأسلم وَخَبرہ فَصَدَّقَہُ النَّبِيِّ ﷺ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ إِنَّہَا أَمارَة من أَمَارَاتٌ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ قَدْ أَوْشَكَ الرَّجُلُ أَن يخرج فَلَا يرجع حَتَّی تحدثہ نعلاہ وَسَوْطہ مَا أَحْدَثَ أَہْلُہُ بَعْدَہُ . رَوَاہُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں،ایک بھیڑیا بکریوں کے ریوڑ کے چرواہے کے پاس آیا اور اس نے وہاں سے ایک بکری اٹھا لی،چرواہے نے اس کا پیچھا کیا حتیٰ کہ اس کو اس سے چھڑا لیا،راوی بیان کرتے ہیں،بھیڑیا ایک ٹیلے پر چڑھ گیا،اور وہاں سرین کے بل بیٹھ گیا اور دم دونوں پاؤں کے درمیان داخل کر لی،پھر اس نے کہا: میں نے روزی کا قصد کیا جو اللہ نے مجھے عطا کی تھی اور میں نے اسے حاصل کر لیا تھا،مگر تو نے اسے مجھ سے چھڑا لیا۔اس آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے آج کے دن کی طرح کوئی بھیڑیا بولتے ہوئے نہیں دیکھا،بھیڑیے نے کہا: اس سے بھی عجیب بات یہ ہے کہ آدمی (محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) جو دو پہاڑوں کے درمیان واقع نخلستان (مدینہ) میں رہتا ہے،وہ تمہیں ماضی اور حال کے واقعات کے متعلق بتاتا ہے۔راوی بیان کرتے ہیں،وہ شخص یہودی تھا،وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو اس نے اس واقعہ کے متعلق آپ کو بتایا اور اسلام قبول کر لیا۔نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی تصدیق فرمائی،پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’یہ قیامت سے پہلے کی نشانیاں ہیں،قریب ہے کہ آدمی (گھر سے) نکلے،پھر وہ واپس آئے تو اس کے جوتے اور اس کا کوڑا اسے ان حالات کے متعلق بتائیں جو اس کے بعد اس کے اہل خانہ کے ساتھ پیش آئے ہوں۔‘‘ صحیح،رواہ فی شرح السنہ۔