Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5934 (مشکوۃ المصابیح)

[5934] إسنادہ ضعیف، رواہ أحمد (1/ 348 ح 3251) ٭ فیہ عثمان الجزري بن عمرو بن ساج: فیہ ضعف .

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَن ابْن عبَّاس قَالَ تَشَاوَرَتْ قُرَيْشٌ لَيْلَةً بِمَكَّةَ فَقَالَ بَعْضُہُمْ إِذَا أَصْبَحَ فَأَثْبِتُوہُ بِالْوِثَاقِ يُرِيدُونَ النَّبِيَّ صَلَّی اللہ عَلَيْہِ وَسلم وَقَالَ بَعْضُہُمْ بَلِ اقْتُلُوہُ وَقَالَ بَعْضُہُمْ بَلْ أَخْرِجُوہُ فَأطلع اللہ عز وَجل نَبِيَّہُ ﷺ عَلَی ذَلِكَ فَبَاتَ عَليّ عَلَی فِرَاشِ النَّبِيِّ ﷺ تِلْكَ اللَّيْلَةَ وَخَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ حَتَّی لَحِقَ بِالْغَارِ وَبَاتَ الْمُشْرِكُونَ يَحْرُسُونَ عَلِيًّا يَحْسَبُونَہُ النَّبِيَّ ﷺ فَلَمَّا أَصْبحُوا ثَارُوا إِلَيْہِ فَلَمَّا رَأَوْا عَلِيًّا رَدَّ اللہُ مَكْرَہُمْ فَقَالُوا أَيْنَ صَاحِبُكَ ہَذَا قَالَ لَا أَدْرِي فَاقْتَصُّوا أَثَرَہُ فَلَمَّا بَلَغُوا الْجَبَلَ اخْتَلَطَ عَلَيْہِمْ فَصَعِدُوا فِي الْجَبَلَ فَمَرُّوا بِالْغَارِ فَرَأَوْا عَلَی بَابِہِ نَسْجَ الْعَنْكَبُوتِ فَقَالُوا لَوْ دَخَلَ ہَاہُنَا لَمْ يَكُنْ نَسْجُ الْعَنْكَبُوتِ عَلَی بَابِہِ فَمَكَثَ فِيہِ ثَلَاثَ لَيَال. رَوَاہُ أَحْمد

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں،قریش نے ایک رات مکہ میں (دار الندوہ میں) مشورہ کیا تو ان میں سے کسی نے کہا جب صبح ہو تو اس کو قید کر دو،ان کی مراد نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھے،کسی نے کہا: نہیں،بلکہ اسے قتل کر دو،اور کسی نے کہا،نہیں بلکہ اسے (مکہ سے) نکال باہر کرو،اللہ نے اپنے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس (منصوبے) پر مطلع کر دیا،اس رات علی ؓ نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بستر پر رات بسر کی اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے چل دیئے حتیٰ کہ آپ غار میں پہنچ گئے،جبکہ مشرکین پوری رات علی ؓ پر پہرہ دیتے رہے اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں۔جب صبح ہوئی تو وہ ان پر حملہ آور ہوئے جب انہوں نے دیکھا کہ یہ تو علی ؓ ہیں،اللہ نے ان کا منصوبہ ناکام بنا دیا،انہوں نے پوچھا: تمہارا ساتھی کہاں ہے؟ انہوں نے فرمایا: میں نہیں جانتا۔انہوں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قدموں کے نشانات کا کھوج لگایا،جب وہ پہاڑ پر پہنچے تو ان پر معاملہ مشتبہ ہو گیا،وہ پہاڑ پر چڑھ گئے اور غار کے پاس سے گزرے،انہوں نے اس کے دروازے پر مکڑی کا جالا دیکھا،اور انہوں نے کہا: اگر وہ اس میں داخل ہوئے ہوتے تو اس کے دروازے پر مکڑی کا جالا نہ ہوتا،آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں تین روز قیام فرمایا۔اسنادہ ضعیف،رواہ احمد۔