Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5938 (مشکوۃ المصابیح)
[5938] رواہ مسلم (76/ 2873)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ كُنَّا مَعَ عُمَرَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَتَرَاءَيْنَا الْہِلَالَ وَكُنْتُ رَجُلًا حَدِيدَ الْبَصَرِ فَرَأَيْتُہُ وَلَيْسَ أَحَدٌ يَزْعُمُ أَنَّہُ رَآہُ غَيْرِي قَالَ فجعلتُ أقولُ لعُمر أما ترَاہُ فَجعل لَا يَرَاہُ قَالَ يَقُولُ عُمَرُ سَأَرَاہُ وَأَنَا مُسْتَلْقٍ عَلَی فِرَاشِي ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا عَنْ أَہْلِ بدر فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللہِ ﷺ كَانَ يُرِينَا مَصَارِعَ أَہْلِ بَدْرٍ بِالْأَمْسِ يَقُولُ ہَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا إِنْ شَاءَ اللہ قَالَ فَقَالَ عمر فوالذي بَعثہ بِالْحَقِّ مَا أخطئوا الْحُدُود الَّتِي حد رَسُول اللہ صلی اللہ عَلَيْہِ وَسلم قَالَ فَجُعِلُوا فِي بِئْرٍ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ فَانْطَلَقَ رَسُولَ اللہِ ﷺ حَتَّی انْتَہَی إِلَيْہِمْ فَقَالَ يَا فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ وَيَا فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ ہَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمُ اللہُ وَرَسُولُہُ حَقًّا فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَني اللہ حَقًا قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللہِ كَيْفَ تُكَلِّمُ أَجْسَادًا لَا أَرْوَاحَ فِيہَا قَالَ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْہُمْ غَيْرَ أَنَّہُمْ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَن يَردُّوا عليَّ شَيْئا . رَوَاہُ مُسلم
انس ؓ بیان کرتے ہیں،ہم عمر ؓ کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے،ہم نے چاند دیکھنے کا اہتمام کیا،میری نظر تیز تھی،لہذا میں نے اسے دیکھ لیا،اور میرے سوا کسی نے نہ کہا کہ اس نے اسے دیکھا ہے،میں عمر ؓ سے کہنے لگا: کیا آپ اسے دیکھ نہیں رہے؟ وہ اسے نہیں دیکھ پا رہے تھے،راوی بیان کرتے ہیں،عمر ؓ فرمانے لگے،میں عنقریب اسے دیکھ لوں گا۔میں اپنے بستر پر لیٹا ہوا تھا،پھر انہوں نے اہل بدر کے متعلق ہمیں بتانا شروع کیا،انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بدر کے موقع پر کفار کے قتل گاہوں کے متعلق ایک روز پہلے ہی بتا رہے تھے:’’کل ان شاء اللہ یہاں فلاں قتل ہو گا،اور کل ان شاء اللہ یہاں فلاں قتل ہو گا۔‘‘ عمر ؓ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس جس جگہ کی نشان دہی فرمائی تھی اس میں ذرا بھی فرق نہیں آیا تھا (وہ وہیں وہیں قتل ہوئے تھے) راوی بیان کرتے ہیں،ان سب کو ایک دوسرے پر کنویں میں ڈال دیا گیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں تشریف لائے اور فرمایا:’’اے فلاں بن فلاں!،اے فلاں بن فلاں! اللہ اور اس کے رسول نے تم سے جو وعدہ فرمایا تھا کیا تم نے اسے سچا پایا،کیونکہ اللہ نے مجھ سے جو وعدہ فرمایا تھا میں نے تو اسے سچا پایا ہے؟‘‘ عمر ؓ نے عرض کیا،اللہ کے رسول! آپ بے روح جسموں سے کیسے کلام فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’میں ان سے جو کہہ رہا ہوں وہ اسے تم سے زیادہ سن رہے ہیں لیکن وہ مجھے کسی چیز کا جواب نہیں دے سکتے۔‘‘ رواہ مسلم۔