Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5942 (مشکوۃ المصابیح)
[5942] إسنادہ صحیح، رواہ أبو داود (3332) [و عنہ] والبیھقي في دلائل النبوۃ (6/ 310) ٭ قولہ ’’داعي امرأتہ‘‘ خطأ من الناسخ أو غیرہ، والصواب: ’’داعي امرأۃ‘‘ کما في سنن أبي داود وغیرہ و لو صح فمعناہ ’’أي داعي امرأۃ الحافر‘‘ و لا یدل ھذا اللفظ إلی ما ذھب إلیہ البریلویۃ و من وافقھم بأن المراد منہ ’’داعي امرأۃ المیت‘‘ و لم یأتوا بأي دلیل علی تحریفھم ھذا .!
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيہِ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ ﷺ فِي جَنَازَةٍ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللہِ ﷺ وَہُوَ عَلَی الْقَبْرِ يُوصِي الْحَافِرَ يَقُولُ: ((أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيْہِ أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رَأْسِہِ)) فَلَمَّا رَجَعَ اسْتَقْبَلَہُ دَاعِيَ امْرَأَتِہِ فَأَجَابَ وَنَحْنُ مَعَہ وَجِيء بِالطَّعَامِ فَوَضَعَ يَدَہُ ثُمَّ وَضَعَ الْقَوْمُ فَأَكَلُوا فَنَظَرْنَا إِلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ يلوك لقْمَة فِي فَمہ ثُمَّ قَالَ أَجِدُ لَحْمَ شَاةٍ أُخِذَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ أَہْلِہَا فَأَرْسَلَتِ الْمَرْأَةُ تَقُولُ يَا رَسُولَ اللہِ إِنِّي أَرْسَلْتُ إِلَی النَّقِيعِ وَہُوَ مَوْضِعٌ يُبَاعُ فِيہِ الْغَنَمُ لِيُشْتَرَی لِي شَاةٌ فَلَمْ تُوجَدْ فَأَرْسَلْتُ إِلَی جَارٍ لِي قَدِ اشْتَرَی شَاة أَن أرسل إِلَيّ بہَا بِثَمَنِہَا فَلَمْ يُوجَدْ فَأَرْسَلْتُ إِلَی امْرَأَتِہِ فَأَرْسَلَتْ إِلَيَّ بِہَا فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((أَطْعِمِي ہَذَا الطَّعَامَ الْأَسْرَی)) رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ والْبَيْہَقِيُّ فِي دَلَائِلِ النُّبُوَّةِ
عاصم بن کلیب اپنے والد سے اور وہ انصار میں سے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں،انہوں نے کہا: ہم ایک جنازہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک قبر پر گورکن کو ہدایات دیتے ہوئے سنا:’’اس کے پاؤں کی جانب سے کھلی کرو،اس کے سر کی جانب سے کھلی کرو۔‘‘ جب آپ واپس آئے تو اس (میت) کی عورت کی طرف سے دعوت کا پیغام دینے والا آپ کو ملا تو آپ نے دعوت قبول فرمائی اور ہم بھی آپ کے ساتھ تھے،کھانا پیش کیا گیا تو آپ نے اپنا ہاتھ بڑھایا،پھر لوگوں نے (ہاتھ) بڑھایا،انہوں نے کھانا کھایا،ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اپنے منہ میں لقمہ چباتے ہوئے فرمایا:’’میں ایک ایسی بکری کا گوشت پاتا ہوں جو اپنے مالک کی اجازت کے بغیر حاصل کی گئی ہے۔‘‘ اس عورت نے اپنے وضاحتی پیغام میں عرض کیا،اللہ کے رسول! میں نے نقیع کی طرف،جو کہ بکریوں کی خرید و فروخت کا مرکز ہے،آدمی بھیجا تھا تا کہ وہ میرے لیے ایک بکری خرید لائے،لیکن وہاں نہ ملی تو میں نے اپنے پڑوسی کی طرف بھیجا،اس نے ایک بکری خریدی ہوئی تھی،کہ وہ اس کی قیمت کے عوض اسے میری طرف بھیج دے،لیکن وہ (پڑوسی) نہ ملا تو میں نے اس عورت کی طرف پیغام بھیجا تو اس نے اسے میری طرف بھیج دیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’یہ کھانا قیدیوں کو کھلا دو۔‘‘ اسنادہ صحیح،رواہ ابوداؤد و البیھقی فی دلائل النبوۃ۔