Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5946 (مشکوۃ المصابیح)

[5946] متفق علیہ، رواہ البخاري (3581) و مسلم (176/ 2057) حدیث ابن مسعود تقدم (5910)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَن عبد الرَّحْمَن بن أبي بكر إِنَّ أَصْحَابَ الصُّفَّةِ كَانُوا أُنَاسًا فَقُرَاءَ وَإِنَّ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: ((مَنْ كَانَ عِنْدہ طَعَام اثْنَيْنِ فليذہب بثالث وَإِن كَانَ عِنْدَہُ طَعَامُ أَرْبَعَةٍ فَلْيَذْہَبْ بِخَامِسٍ أَوْ سادس)) وَأَن أَبَا بكر جَاءَ بِثَلَاثَة فَانْطَلق النَّبِيُّ ﷺ بِعَشَرَةٍ وَإِنَّ أَبَا بكر تعَشَّی عِنْد النبيِّ صلی اللہ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ ثُمَّ لَبِثَ حَتَّی صُلِّيَتِ الْعِشَاءُ ثُمَّ رَجَعَ فَلَبِثَ حَتَّی تَعَشَّی النَّبِيُّ صَلَّی اللہ عَلَيْہِ وَسلم فَجَاءَ بَعْدَ مَا مَضَی مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللہ. قَالَت لَہُ امْرَأَتہ: وَمَا حَبسك عَن أضيافك؟ قَالَ: أوما عَشَّيْتِيہِمْ؟ قَالَتْ: أَبَوْا حَتَّی تَجِيءَ فَغَضِبَ وَقَالَ: لَا أَطْعَمُہُ أَبَدًا فَحَلَفَتِ الْمَرْأَةُ أَنْ لَا تَطْعَمَہُ وَحَلَفَ الْأَضْيَافُ أَنْ لَا يَطْعَمُوہُ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: كَانَ ہَذَا مِنَ الشَّيْطَانِ فَدَعَا بِالطَّعَامِ فَأَكَلَ وَأَكَلُوا فَجَعَلُوا لَا يَرْفَعُونَ لُقْمَةً إِلَّا رَبَتْ مِنْ أَسْفَلِہَا أَكْثَرَ مِنْہَا. فَقَالَ لِامْرَأَتِہِ: يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ مَا ہَذَا؟ قَالَتْ: وَقُرَّةِ عَيْنِي إِنَّہَا الْآنَ لَأَكْثَرُ مِنْہَا قَبْلَ ذَلِكَ بِثَلَاثِ مِرَارٍ فَأَكَلُوا وَبَعَثَ بِہَا إِلَی النَّبِيِّ ﷺ فَذُكِرَ أَنَّہُ أَكَلَ مِنْہَا. مُتَّفَقٌ عَلَيْہِ وَذُكِرَ حَدِيثُ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ: كُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِيحَ الطَّعَام فِي ((المعجزات))

عبد الرحمن بن ابی بکر ؓ بیان کرتے ہیں کہ اصحاب صفہ محتاج لوگ تھے،نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’جس شخص کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو تو وہ تیسرے کو ساتھ لے جائے،جس شخص کے پاس چار افراد کا کھانا ہو تو وہ پانچویں کو یا چھٹے کو ساتھ لے جائے۔‘‘ اور ابوبکر ؓ تین کو ساتھ لے کر آئے،نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دس کو ساتھ لے کر گئے،ابوبکر ؓ نے شام کا کھانا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں کھایا،پھر وہیں ٹھہر گئے حتیٰ کہ نماز عشاء پڑھ لی گئی،پھر واپس تشریف لے آئے اور وہیں ٹھہر گئے حتیٰ کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھانا کھایا،پھر جتنا اللہ نے چاہا رات کا حصہ گزر گیا تو وہ واپس اپنے گھر چلے گئے،ان کی اہلیہ نے ان سے کہا: آپ کو آپ کے مہمانوں کے ساتھ آنے سے کس نے روکا تھا؟ انہوں نے پوچھا: کیا تم نے انہیں کھانا نہیں کھلایا؟ انہوں نے عرض کیا: انہوں نے انکار کر دیا حتیٰ کہ آپ تشریف لے آئیں،وہ ناراض ہو گئے اور کہا: اللہ کی قسم! میں بالکل کھانا نہیں کھاؤں گا۔عورت نے بھی قسم کھا لی کہ وہ اسے نہیں کھائے گی اور مہمانوں نے بھی قسم اٹھا لی کہ وہ بھی کھانا نہیں کھائیں گے۔ابوبکر ؓ نے فرمایا: یہ (حلف اٹھانا) شیطان کی طرف سے تھا۔انہوں نے کھانا منگایا،خود کھایا اور ان کے ساتھ مہمانوں نے بھی کھایا،وہ لقمہ اٹھاتے تو اس کے نیچے سے اور زیادہ ہو جاتا تھا،انہوں نے اپنی اہلیہ سے فرمایا: بنو فراس کی بہن! یہ کیا معاملہ ہے؟ انہوں نے کہا: میری آنکھوں کی ٹھنڈک کی قسم! یہ اب پہلے سے بھی تین گنا زیادہ ہے۔چنانچہ انہوں نے کھایا اور اسے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بھی بھیجا،بیان کیا گیا کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں سے تناول فرمایا۔متفق علیہ۔اور عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی حدیث ((کُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِیْحَ الطَّعَامِ)) باب المعجزات میں گزر چکی ہے۔