Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5948 (مشکوۃ المصابیح)
[5948] إسنادہ حسن، رواہ البیھقي في دلائل النبوۃ (7/ 242) [و أبو داود (3141) و ابن ماجہ (1464) ببعضہ و أحمد (6/ 267 ح 26837)]
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَنْہَا قَالَتْ: لَمَّا أَرَادُوا غُسْلَ النَّبِيِّ ﷺ قَالُوا: لَا نَدْرِي أَنُجَرِّدُ رَسُولُ اللہِ ﷺ مَنْ ثِيَابہ كَمَا تجرد مَوْتَانَا أَمْ نُغَسِّلُہُ وَعَلَيْہِ ثِيَابُہُ؟ فَلَمَّا اخْتَلَفُوا أَلْقَی اللہُ عَلَيْہِمُ النَّوْمَ حَتَّی مَا مِنْہُمْ رجل إِلَّا وذقتہ فِي صَدْرِہِ ثُمَّ كَلَّمَہُمْ مُكَلِّمٌ مِنْ نَاحِيَةِ الْبَيْتِ لَا يَدْرُونَ مَنْ ہُوَ؟ اغْسِلُوا النَّبِيَّ ﷺ وَعَلَيْہِ ثِيَابُہُ فَقَامُوا فَغَسَّلُوہُ وَعَلَيْہِ قَمِيصُہُ يَصُبُّونَ الْمَاءَ فَوْقَ الْقَمِيصِ وَيُدَلِّكُونَہُ بِالْقَمِيصِ. رَوَاہُ الْبَيْہَقِيُّ فِي ((دَلَائِلِ النُّبُوَّةِ))
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں،جب صحابہ کرام ؓ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غسل دینے کا ارادہ کیا تو انہوں نے کہا: معلوم نہیں کہ جس طرح ہم اپنے فوت ہونے والے دیگر افراد کے (بوقت غسل) کپڑے اتار دیتے تھے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بھی کپڑے اتار دیں یا ہم کپڑوں سمیت غسل دیں،جب انہوں نے اختلاف کیا تو اللہ نے ان پر نیند طاری کر دی حتیٰ کہ ان میں سے ہر شخص کی تھوڑی اس کے سینے کے ساتھ لگنے لگی۔پھر گھر کے ایک کونے سے کسی نے ان سے بات کی مگر صحابہ کو اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ وہ کون تھا،(اس نے کہا) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کپڑوں سمیت غسل دو،وہ کھڑے ہوئے اور آپ کو اس طرح غسل دیا کہ آپ کی قمیص آپ پر تھی،وہ قمیص کے اوپر پانی گراتے تھے اور آپ کی قمیص کے ساتھ ملتے تھے۔اسنادہ حسن،رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ۔