Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5949 (مشکوۃ المصابیح)
[5949] إسنادہ ضعیف، رواہ البغوي في شرح السنۃ (13/ 313 ح 3732) [و صححہ الحاکم (3/ 606) ووافقہ الذہبي] ٭ محمد بن المنکدر لم یثبت سماعہ من سفینۃ رضي اللہ عنہ فالسند معلل .
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ أَنَّ سَفِينَةَ مَوْلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ أَخْطَأَ الْجَيْشَ بِأَرْضِ الرُّومِ أَوْ أُسِرَ فَانْطَلَقَ ہَارِبًا يَلْتَمِسُ الْجَيْشَ فَإِذَا ہُوَ بِالْأَسَدِ. فَقَالَ: يَا أَبَا الْحَارِثِ أَنَا مَوْلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ كَانَ مِنْ أَمْرِي كَيْتَ وَكَيْتَ فَأَقْبَلَ الْأَسَدُ لَہُ بَصْبَصَةٌ حَتَّی قَامَ إِلَی جَنْبِہِ كُلَّمَا سَمِعَ صَوْتًا أَہْوَی إِلَيْہِ ثُمَّ أَقْبَلَ يَمْشِي إِلَی جَنْبِہِ حَتَّی بَلَغَ الْجَيْشَ ثُمَّ رَجَعَ الْأَسَدُ. رَوَاہُ فِي ((شَرْحِ السُّنَّةِ))
ابن منکدر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام سفینہ ؓ سرزمین روم میں لشکر سے بچھڑ گئے،یا انہیں قید کر لیا گیا،وہ لشکر کی تلاش میں دوڑنے لگے تو اچانک شیر سے سامنا ہو گیا،انہوں نے فرمایا: ابو الحارث (شیر کی کنیت)! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آزاد کردہ غلام ہوں،میرے ساتھ یہ یہ مسئلہ بنا ہے،شیر دم ہلاتا ہوا آپ کے سامنے آیا،حتیٰ کہ وہ آپ کے پہلو میں کھڑا ہو گیا،جب وہ کہیں سے (خوفناک) آواز سنتا تو وہ اس کی طرف متوجہ ہو جاتا،پھر وہ ان کی طرف آ جاتا حتیٰ کہ وہ لشکر کے ساتھ جا ملے پھر شیر واپس چلا گیا۔اسنادہ ضعیف،رواہ فی شرح السنہ۔