Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5950 (مشکوۃ المصابیح)

[5950] إسنادہ ضعیف، رواہ الدارمي (1/ 43۔ 44 ح 93) ٭ فیہ عمرو بن مالک النکري، رواہ عن أبی الجوزاء و قال ابن عدي: ’’یحدث عن أبی الجوزاء ھذا أیضًا عن ابن عباس قدر عشرۃ أحادیث غیر محفوظۃ‘‘ (الکامل 401/1، نسخۃ أخری 2/ 108) و ھذا جرح خاص فالسند ضعیف معلل .

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ قَالَ: قُحِطَ أَہْلُ الْمَدِينَةِ قَحْطًا شَدِيدًا فَشَكَوْا إِلَی عَائِشَةَ فَقَالَتْ: انْظُرُوا قبر النَّبِي صلی اللہ عَلَيْہِ وَسلم فاجعلوا مِنْہُ كُوًی إِلَی السَّمَاءِ حَتَّی لَا يَكُونَ بَيْنَہُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ سَقْفٌ فَفَعَلُوا فَمُطِرُوا مَطَرًا حَتَّی نَبَتَ الْعُشْبُ وَسَمِنَتِ الْإِبِلُ حَتَّی تَفَتَّقَتْ مِنَ الشَّحْمِ فَسُمِّيَ عَامَ الْفَتْقِ. رَوَاہُ الدَّارِمِيُّ

ابو الجوزاء بیان کرتے ہیں،مدینہ والے شدید قحط کا شکار ہو گئے تو انہوں نے عائشہ ؓ سے عرض کیا تو انہوں نے فرمایا: نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قبر کی طرف دیکھو (جاؤ) اور اس میں سے آسمان کی طرف کچھ سوراخ بنا دو حتیٰ کہ ان پر کوئی پردہ نہ ہو،انہوں نے ایسے ہی کیا تو ان پر خوب بارش ہوئی حتیٰ کہ گھاس اگ آئی اونٹ اس قدر فربہ ہو گئے کہ وہ چربی سے پھول گئے اور اس سال کا نام عام الفتق یعنی (خوشحالی کا سال) رکھا گیا۔اسنادہ ضعیف،رواہ الدارمی۔