Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5953 (مشکوۃ المصابیح)
[5953] متفق علیہ، رواہ البخاري (3198) و مسلم (139، 136 / 1610)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
عَن عُرْوَة بن الزبير أَنَّ سَعِيدُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ خاصمتہ أروی بنت أويس إِلَی مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ وَادَّعَتْ أَنَّہُ أَخَذَ شَيْئًا مِنْ أَرْضِہَا فَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا كُنْتُ آخُذُ مِنْ أَرْضِہَا شَيْئًا بَعْدَ الَّذِي سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللہِ ﷺ قَالَ وماذا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللہِ ﷺ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ ﷺ يَقُولُ مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ ظُلْمًا طُوِّقَہُ إِلَی سَبْعِ أَرَضِينَ فَقَالَ لَہُ مَرْوَانُ لَا أَسْأَلُكَ بَيِّنَةً بَعْدَ ہَذَا فَقَالَ اللہُمَّ إِن كَانَت كَاذِبَة فَعم بَصَرَہَا وَاقْتُلْہَا فِي أَرْضِہَا قَالَ فَمَا مَاتَتْ حَتَّی ذہب بصرہا ثمَّ بَينا ہِيَ تَمْشِي فِي أَرْضِہَا إِذْ وَقَعَتْ فِي حُفْرَةٍ فَمَاتَتْ. مُتَّفَقٌ عَلَيْہِ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ بِمَعْنَاہُ وَأَنَّہُ رَآہَا عَمْيَاءَ تَلْتَمِسُ الْجُدُرَ تَقُولُ: أَصَابَتْنِي دَعْوَةُ سَعِيدٍ وَأَنَّہَا مَرَّتْ علی بئرٍ فِي الدَّار الَّتِي خاصمتہ فَوَقَعت فِيہَا فَكَانَت قبرہا
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ سعید بن زید بن عمرو بن نفیل سے متعلق ارویٰ بنت اوس نے مروان بن حکم کی عدالت میں مقدمہ پیش کیا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے میری کچھ زمین حاصل کر لی ہے،سعید ؓ نے جواب دیا: کیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حدیث سن لینے کے بعد بھی ان کی زمین کے کچھ حصہ پر قبضہ کروں گا؟ مروان نے کہا: تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’جس نے بالشت بھر زمین ناحق حاصل کی تو اسے ساتوں زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔‘‘ تب مروان نے کہا: اس کے بعد میں آپ سے کوئی ثبوت نہیں مانگتا۔سعید نے دعا فرمائی: اے اللہ! اگر وہ جھوٹی ہے تو اسے اندھی بنا دے اور اسے اس کی زمین میں موت دے۔راوی بیان کرتے ہیں،جب وہ فوت ہوئی تو وہ اندھی ہو چکی تھی اور وہ اپنی زمین میں چل رہی تھی کہ ایک گڑھے میں گری اور فوت ہو گئی۔ اور صحیح مسلم میں محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر سے اس کے ہم معنی روایت ہے کہ انہوں نے اسے بینائی سے محروم دیواروں کو ٹٹولتے ہوئے دیکھا،اور وہ کہتی تھی: مجھے سعید کی بددعا لگ گئی اور وہ گھر کے اس کنویں کے پاس سے گزری جس کے متعلق اس نے ان (سعید ؓ) سے مقدمہ کیا تھا،وہ اس میں گری اور وہی اس کی قبر بنی۔متفق علیہ۔