Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5954 (مشکوۃ المصابیح)

[5954] إسنادہ ضعیف، رواہ البیھقي في دلائل النبوۃ (6/ 380) ٭ فیہ محمد بن عجلان مدلس و عنعن و لہ طرق عند ابن عساکر (تاریخ دمشق 22/ 18، 19) وغیرہ و کلھا ضعیفۃ و مرسلۃ، لا یصح منھا شئ و أخطأ من صححہ أو حسنہ!

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَن ابْن عمر أَنَّ عُمَرَ بَعَثَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْہِمْ رَجُلًا يُدْعَی سَارِيَةَ فَبَيْنَمَا عُمَرُ يَخْطُبُ فَجَعَلَ يَصِيحُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَقِيَنَا عَدُوُّنَا فَہَزَمُونَا فَإِذَا بِصَائِحٍ يَصِيحُ: يَا سَارِيَ الْجَبَلَ. فَأَسْنَدْنَا ظُہُورَنَا إِلَی الْجَبَلِ فَہَزَمَہُمُ اللہُ تَعَالَی رَوَاہُ الْبَيْہَقِيُّ فِي دَلَائِل النُّبُوَّة

ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ عمر ؓ نے ایک لشکر روانہ کیا،اور ساریہ نامی شخص کو اس کا امیر مقرر کیا،اس اثنا میں کہ عمر ؓ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ آپ زور سے کہنے لگے: ساریہ! پہاڑ کی طرف،پھر لشکر کی طرف سے ایک قاصد آیا تو اس نے کہا: امیر المومنین! ہمارا دشمن سے مقابلہ ہوا تو اس نے ہمیں شکست سے دوچار کر دیا تھا مگر اچانک کسی نے زور سے آواز دی: ساریہ! پہاڑ کو نہ چھوڑو۔ہم نے اپنی پشتیں پہاڑ کی جانب کر لیں تو اللہ تعالیٰ نے انہیں شکست سے دوچار کر دیا۔اسنادہ ضعیف،رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ۔