Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5969 (مشکوۃ المصابیح)
[5969] سندہ حسن، رواہ الدارمي (1/ 37 ح 80)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ [إِذَا جَاءَ نصر اللہ وَالْفَتْح] دَعَا رَسُولُ اللہِ ﷺ فَاطِمَةَ قَالَ: ((نُعِيَتْ إِلَيَّ نَفْسِي)) فَبَكَتْ قَالَ: ((لَا تَبْكِي فَإِنَّكِ أَوَّلُ أَہْلِي لَاحِقٌ بِي)) فَضَحِكَتْ فَرَآہَا بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ فَقُلْنَ: يَا فَاطِمَةُ رَأَيْنَاكِ بَكَيْتِ ثُمَّ ضَحِكْتِ. قَالَتْ: إِنَّہُ أَخْبَرَنِي أَنَّہُ قَدْ نُعِيَتْ إِلَيْہِ نَفْسُہُ فَبَكَيْتُ فَقَالَ لِي: لَا تبْكي فإِنك أوَّلُ أَہلِي لاحقٌ بِي فضحكتُ. وَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((إِذَا جَاءَ نصرُ اللہ وَالْفَتْح وَجَاءَ أَہْلُ الْيَمَنِ ہُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً وَالْإِيمَانُ يمانٍ وَالْحكمَة يَمَانِية)) . رَوَاہُ الدَّارمِيّ
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں،جب سورۂ نصر نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فاطمہ ؓ کو بلایا اور فرمایا:’’مجھے میری وفات کی اطلاع دی گئی ہے۔‘‘ وہ رونے لگیں،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’مت روئیں،کیونکہ میرے اہل خانہ میں سے سب سے پہلے آپ مجھے ملیں گی۔‘‘ اس پر وہ ہنس دیں۔نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کسی زوجہ محترمہ نے انہیں دیکھ لیا تو انہوں نے کہا: فاطمہ! ہم نے آپ کو روتے ہوئے دیکھا پھر آپ کو ہنستے ہوئے دیکھا،(کیا معاملہ تھا؟) انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بتایا کہ مجھے میری وفات کی اطلاع دی گئی ہے تو اس پر میں رونے لگی،پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا:’’آپ مت روئیں،کیونکہ میرے اہل خانہ میں سے سب سے پہلے آپ مجھے ملیں گی۔‘‘ تو اس پر میں ہنس دی۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’جب اللہ کی نصرت اور فتح آ گئی۔‘‘ اور اہل یمن آئے،وہ نرم دل ہیں،اور ایمان یمنی ہے اور حکمت یمنی ہے۔‘‘ سندہ حسن،رواہ الدارمی۔