Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5996 (مشکوۃ المصابیح)

[5996] إسنادہ ضعیف جدًا، رواہ الترمذي (3939) ٭ میناء: متروک و رمي بالرفض و کذبہ أبو حاتم .

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَن عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ أَبِيہِ عَنْ مِينَاءَ عَنْ أَبِي ہُرَيْرَةَ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ فجَاء رَجُلٌ أَحْسَبُہُ مِنْ قَيْسٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللہِ الْعَنْ حِمْيَرًا فَأَعْرَضَ عَنْہُ ثُمَّ جَاءَہُ من الشقّ الآخر فَأَعْرض عَنہُ ثمَّ جَاءَہُ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْہُ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: ((رَحِمَ اللہُ حِمْيَرًا أَفْوَاہُہُمْ سَلَامٌ وَأَيْدِيہِمْ طَعَامٌ وَہُمْ أَہْلُ أَمْنٍ وَإِيمَانٍ)) . رَوَاہُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: ہَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُہُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ويُروی عَن ميناءَ ہَذَا أَحَادِيث مَنَاكِير

عبدالرزاق،اپنے والد سے،وہ میناء سے اور وہ ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں،انہوں نے کہا: ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تھے کہ آدمی آپ کے پاس آیا میرا خیال ہے قیس قبیلے سے تھا،اس نے عرض کیا،اللہ کے رسول! حمیر قبیلے پر لعنت فرمائیں،آپ نے اس سے اعراض فرمایا،پھر وہ دوسری جانب سے آیا تو آپ نے اس سے اعراض فرمایا،پھر وہ دوسری جانب سے آیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے اعراض فرمایا،نیز فرمایا:’’اللہ حمیر پر رحم فرمائے،ان کے منہ سلام کرتے ہیں،ان کے ہاتھ کھانا کھلاتے ہیں،اور وہ امن و امان والے ہیں۔‘‘ ترمذی،اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے،اور ہم اسے صرف عبدالرزاق کے طریق سے پہچانتے ہیں،اور اس میناء سے منکر احادیث روایت کی جاتی ہیں۔اسنادہ ضعیف جذا،رواہ الترمذی۔