Mishkaat ul Masabeeh Hadith 6014 (مشکوۃ المصابیح)
[6014] إسنادہ ضعیف، رواہ الترمذي (3862) ٭ عبد الرحمٰن بن زیاد اختلفوا في اسمہ و لم یوثقہ غیر ابن حبان وھو مجھول الحال و لم یثبت عن الترمذي بأنہ قال في حدیثہ: حسن: و قال البخاري: فیہ نظر (التاریخ الکبیر 5/ 131 ت 389)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((اللہُ اللہَ فِي أَصْحَابِي لَا تَتَّخِذُوہُمْ غَرَضًا مِنْ بَعْدِي فَمَنْ أَحَبَّہُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّہُمْ وَمَنْ أَبْغَضَہُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَہُمْ وَمَنْ آذَاہُمْ فَقَدْ آذَانِي وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَی اللہَ وَمَنْ آذَی اللہَ فَيُوشِكُ أَنْ يَأْخُذَہُ)) . رَوَاہُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: ہَذَا حَدِيث غَرِيب
عبداللہ بن مغفل ؓ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’میرے صحابہ ؓ کے (حقوق کے) متعلق اللہ سے بار بار ڈرتے رہنا،میرے بعد انہیں نشانہ مت بنانا،جس شخص نے ان سے محبت کی تو اس نے میری محبت کے باعث ان سے محبت کی،اور جس نے ان سے دشمنی رکھی تو اس نے میرے ساتھ دشمنی رکھنے کی وجہ سے ان سے دشمنی رکھی،جس شخص نے ان کو اذیت پہنچائی،اس نے مجھے اذیت پہنچائی اور جس نے مجھے اذیت پہنچائی،اس نے اللہ کو اذیت پہنچائی،قریب ہے کہ وہ اس کو (دنیا میں) پکڑ لے۔‘‘ اسنادہ ضعیف،رواہ الترمذی۔