Mishkaat ul Masabeeh Hadith 6040 (مشکوۃ المصابیح)
[6040] متفق علیہ، رواہ البخاري (3664) و مسلم (17/ 2392)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَنْ أَبِي ہُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ ﷺ يَقُولُ: ((بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَی قَلِيبٍ عَلَيْہَا دَلْوٌ؟ فَنَزَعْتُ مِنْہَا مَا شَاءَ اللہُ ثُمَّ أَخَذَہَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ مِنْہَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِہِ ضَعْفٌ وَاللہُ يَغْفِرُ لَہُ ضَعْفَہُ ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَأَخَذَہَا ابْنُ الْخَطَّابِ فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ حَتَّی ضرب النَّاس بِعَطَن))
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’میں سو رہا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا،اس پر ایک ڈول تھا،جس قدر اللہ نے چاہا میں نے اس سے پانی نکالا،پھر ابن ابی قحافہ (ابوبکر ؓ) نے اسے حاصل کر لیا،انہوں نے ایک یا دو ڈول نکالے،اور ان کے نکالنے میں ضعف تھا،اللہ ان کے ضعف کو معاف فرمائے،پھر وہ (ڈول) بڑے ڈول میں بدل گیا،اور عمر بن خطاب نے اسے پکڑ لیا،میں نے ایسا طاقت ور آدمی نہیں دیکھا جو عمر ؓ کی طرح ڈول کھینچتا ہو،حتیٰ کہ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو حوض سے سیراب کیا۔‘‘ متفق علیہ۔