Mishkaat ul Masabeeh Hadith 6048 (مشکوۃ المصابیح)
[6048] إسنادہ حسن، رواہ الترمذي (3690)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَن بُرَيْدَة قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللہِ ﷺ فِي بَعْضِ مَغَازِيہِ فَلَمَّا انْصَرَفَ جَاءَتْ جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ. فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللہِ إِنِّي كنتُ نذرت إِن ردك اللہ سالما أَنْ أَضْرِبَ بَيْنَ يَدَيْكَ بِالدُّفِّ وَأَتَغَنَّی. فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((إِنْ كُنْتِ نَذَرْتِ فَاضْرِبِي وَإِلَّا فَلَا)) فَجَعَلَتْ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَہِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَہِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَہِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَأَلْقَتِ الدُّفَّ تَحْتَ اسْتِہَا ثُمَّ قَعَدَتْ عَلَيْہَا فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((إِنَّ الشَّيْطَانَ لَيَخَافُ مِنْكَ يَا عُمَرُ إِنِّي كُنْتُ جَالِسًا وَہِيَ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَہِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَہِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَہِيَ تَضْرِبُ فَلَمَّا دَخَلْتَ أَنْتَ يَا عُمَرُ أَلْقَتِ الدُّفَّ)) . رَوَاہُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: ہَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيب
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی غزوہ کے لیے تشریف لے گئے،جب آپ واپس ہوئے تو ایک سیاہ فام عورت آپ کے پاس آئی تو اس نے عرض کیا،اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ آپ کو صحیح سلامت واپس لے آیا تو میں آپ کے سامنے دف بجاؤں گی اور غزل پڑھوں گی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا:’’اگر تو نے نذر مانی تھی تو پھر دف بجا لے اور اگر نذر نہیں مانی تو پھر نہیں۔‘‘ وہ بجانے لگی تو ابوبکر ؓ تشریف لائے،وہ (ان کے آنے پر) بجاتی رہی،پھر علی ؓ تشریف لائے اور وہ بجاتی رہی،پھر عثمان ؓ تشریف لائے تو وہ بجاتی رہی،پھر عمر ؓ تشریف لائے تو اس نے دف اپنے سرین کے نیچے رکھ لی اور اس پر بیٹھ گئی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’عمر! شیطان تم سے ڈرتا ہے،میں بیٹھا ہوا تھا اور وہ دف بجاتی رہی،ابوبکر آئے تو وہ بجاتی رہی،پھر علی آئے تو وہ بجاتی رہی،پھر عثمان آئے تو وہ بجاتی رہی،عمر جب تم آئے تو اس نے دف پھینک دی۔‘‘ ترمذی،اور فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔اسنادہ حسن،رواہ الترمذی۔