Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 6055 (مشکوۃ المصابیح)

[6055] رواہ البخاري (3692)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَن المِسور بن مَخْرَمةَ قَالَ: لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ جَعَلَ يَأْلَمُ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ وَكَأَنَّہُ يُجَزِّعُہُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَلَا كُلُّ ذَلِكَ لَقَدْ صَحِبْتُ رَسُولَ اللہِ ﷺ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَہُ ثُمَّ فَارَقَكَ وَہُوَ عَنْكَ رَاضٍ ثُمَّ صَحِبْتَ أَبَا بَكْرٍ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَہُ ثُمَّ فَارَقَكَ وَہُوَ عَنْكَ رَاضٍ ثُمَّ صَحِبْتَ الْمُسْلِمِينَ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَہُمْ وَلَئِنْ فَارَقْتَہُمْ لَتُفَارِقَنَّہُمْ وَہُمْ عَنْكَ رَاضُونَ. قَالَ: أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ رَسُولِ اللہِ صلی اللہ عَلَيْہِ وَسلم وَرضَاہُ فَإِنَّمَا ذَاك مَنٌّ مِنَ اللہِ مَنَّ بِہِ عَلَيَّ وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ أَبِي بَكْرٍ وَرِضَاہُ فَإِنَّمَا ذَلِك من من اللہ جلّ ذكرہ مَنَّ بِہِ عَلَيَّ. وَأَمَّا مَا تَرَی مِنْ جزعي فَہُوَ من أَجلك وَأجل أَصْحَابِكَ وَاللہِ لَوْ أَنَّ لِي طِلَاعَ الْأَرْضِ ذَہَبا لافتديت بِہِ من عَذَاب اللہ عز وَجل قبل أَن أرَاہُ. رَوَاہُ البُخَارِيّ

مسور بن مخرمہ ؓ بیان کرتے ہیں،جب عمر ؓ زخمی کر دیے گئے تو وہ تکلیف محسوس کرنے لگے،اس پر ابن عباس ؓ نے انہیں تسلی دیتے ہوئے عرض کیا: امیر المومنین! آپ اتنی تکلیف کا کیوں اظہار کر رہے ہیں؟ آپ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت اختیار کی اور اسے اچھے انداز میں نبھایا،پھر وہ آپ سے جدا ہوئے تو وہ آپ پر راضی تھے،پھر آپ ابوبکر ؓ کی صحبت میں رہے،اور ان کے ساتھ بھی خوب رہے،پھر وہ آپ سے جدا ہوئے تو وہ بھی آپ پر راضی تھے،پھر آپ مسلمانوں کی صحبت میں رہے،اور آپ ان کے ساتھ بھی خوب اچھی طرح رہے،اور اگر آپ ان سے جدا ہوئے تو آپ ان سے بھی اس حال میں جدا ہوں گے کہ وہ آپ سے راضی ہوں گے،انہوں نے فرمایا: تم نے جو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اور آپ کے راضی ہونے کا ذکر کیا ہے تو وہ اللہ کی طرف سے ایک احسان ہے جو اس نے مجھ پر کیا ہے،اور تم نے جو ابوبکر ؓ کے ساتھ اور ان کے راضی ہونے کا ذکر کیا ہے تو وہ بھی اللہ کی طرف سے ایک احسان ہے جو اس نے مجھ پر کیا ہے،اور رہی میری گھبراہٹ اور پریشانی جو تم دیکھ رہے ہو تو وہ آپ اور آپ کے ساتھیوں کے بارے میں فکر مند ہونے کی وجہ سے ہے،اللہ کی قسم! اگر میرے پاس زمین بھر سونا ہوتا تو میں اللہ کے عذاب کو دیکھنے سے پہلے اس کا فدیہ دے کر اس سے نجات حاصل کرتا۔رواہ البخاری۔