Mishkaat ul Masabeeh Hadith 6089 (مشکوۃ المصابیح)
[6089] متفق علیہ، رواہ البخاري (2942) و مسلم (34/ 2406) حدیث البراء تقدم (3377)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللہِ ﷺ قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ: ((لَأُعْطِيَنَّ ہَذِہِ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يَفْتَحُ اللہُ عَلَی يَدَيْہِ يُحِبُّ اللہَ وَرَسُولَہَ وَيُحِبُّہُ اللہُ وَرَسُولُہُ)) . فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ كلہم يَرْجُو أَنْ يُعْطَاہَا فَقَالَ: ((أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ؟)) فَقَالُوا: ہُوَ يَا رَسُولَ اللہِ يَشْتَكِي عَيْنَيْہِ. قَالَ: ((فَأَرْسِلُوا إِلَيْہِ)) . فَأُتِيَ بِہِ فَبَصَقَ رَسُولِ اللہِ ﷺ فِي عَيْنَيْہِ فَبَرَأَ حَتَّی كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِہِ وَجَعٌ فَأَعْطَاہُ الرَّايَةَ فَقَالَ عَلِيٌّ: يَا رَسُولَ اللہ أقاتلہم حَتَّی يَكُونُوا مثلنَا؟ فَقَالَ: ((انْفُذْ عَلَی رِسْلِكَ حَتَّی تَنْزِلَ بِسَاحَتِہِمْ ثُمَّ ادْعُہُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ وَأَخْبِرْہُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْہِمْ مِنْ حَقِّ اللہِ فِيہِ فَوَاللہِ لَأَنْ يَہْدِي اللہُ بِكَ رَجُلًا وَاحِدًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ)) . مُتَّفَقٌ عَلَيْہِ وَذكر حَدِيث الْبَراء قَالَ لعَلي: ((أَنْت مني وَأَنا مِنْك)) فِي بَاب ((بُلُوغ الصَّغِير))
سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوۂ خیبر کے موقع پر فرمایا:’’میں کل ایک ایسے شخص کو پرچم عطا کروں گا جس کے ہاتھوں اللہ فتح عطا فرمائے گا،وہ شخص اللہ اور رسول سے محبت کرتا ہے،اور اللہ اور اس کا رسول اسے محبوب رکھتے ہیں۔‘‘ چنانچہ جب صبح ہوئی تو تمام لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے،اور وہ سب پرامید تھے کہ وہ (پرچم) اسے عطا کیا جائے گا۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کی آنکھوں میں تکلیف ہے،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’انہیں بلاؤ۔‘‘ وہ آپ کے پاس لائے گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب لگایا تو وہ ایسے شفایاب ہوئے کہ گویا انہیں کوئی تکلیف تھی ہی نہیں،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پرچم انہیں عطا فرمایا تو علی ؓ نے عرض کیا،اللہ کے رسول! کیا میں ان سے لڑتا رہوں حتیٰ کہ وہ ہمارے جیسے (یعنی مسلمان) ہو جائیں،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’یونہی چلتے رہو حتیٰ کہ تم ان کے میدان میں اترو،پھر انہیں اسلام کی دعوت پیش کرو اور انہیں بتاؤ کہ اللہ کے کیا حقوق ان پر واجب ہیں،اللہ کی قسم! اگر تمہارے ذریعے اللہ کسی ایک آدمی کو ہدایت عطا فرما دے تو وہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔‘‘ متفق علیہ۔اور براء ؓ سے مروی حدیث آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی ؓ سے فرمایا:’’تو مجھ سے اور میں تم سے ہوں‘‘ باب بلوغ الصغیر میں ذکر کی گئی ہے۔