Mishkaat ul Masabeeh Hadith 6150 (مشکوۃ المصابیح)
[6150] متفق علیہ، رواہ البخاري (3730) و مسلم (63/ 2426 و الروایۃ الثانیۃ: 64/ 2426)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللہِ ﷺ بَعَثَ بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْہِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِمَارَتِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((إِنْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمَارَتِہِ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمَارَةِ أَبِيہِ مِنْ قَبْلُ وَأَيْمُ اللہِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ وَإِنَّ ہَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَہُ)) مُتَّفَقٌ عَلَيْہِ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ نَحْوُہُ وَفِي آخِرہ: ((أوصيكم بِہِ فَإِنَّہُ من صالحيكم))
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا تو اس پر اسامہ بن زید ؓ کو امیر مقرر فرمایا،کچھ لوگوں نے ان کی امارت کے بارے میں اعتراض کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’اگر تم اس کی امارت پر اعتراض کرتے ہو تو تم اس سے پہلے اس کے والد کی امارت کےبارے میں بھی اعتراض کر چکے ہو۔اللہ کی قسم! بلاشبہ وہ امارت کے زیادہ لائق تھا اور وہ تمام لوگوں سے مجھے زیادہ محبوب تھا اور اس کے بعد یہ بھی مجھے تمام لوگوں سے زیادہ محبوب ہے۔‘‘ اور صحیح مسلم کی روایت میں بھی اسی طرح ہے،اور اس کے آخر میں ہے:’’میں اس کے متعلق تمہیں وصیت کرتا ہوں کیونکہ وہ تمہارے صالحین میں سے ہے۔‘‘ متفق علیہ۔