Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 6173 (مشکوۃ المصابیح)

[6173] حسن، رواہ الترمذي (3813 وقال: حسن غریب)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللہُ عَنْہُ أَنَّہُ فَرَضَ لِأُسَامَةَ فِي ثَلَاثَةِ آلَافٍ وَخَمْسِمِائَةٍ وَفَرَضَ لِعَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ فِي ثَلَاثَةِ آلَافٍ. فَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ لِأَبِيہِ: لِمَ فَضَّلْتَ أُسَامَة عَليّ؟ فو اللہ مَا سَبَقَنِي إِلَی مَشْہَدٍ. قَالَ: لِأَنَّ زَيْدًا كَانَ أَحَبَّ إِلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ مِنْ أَبِيكَ وَكَانَ أُسَامَةُ أَحَبَّ إِلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ مِنْكَ فَآثَرْتُ حِبُّ رَسُولِ اللہِ ﷺ عَلَی حبي. رَوَاہُ التِّرْمِذِيّ

عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اسامہ ؓ کے لیے ساڑھے تین ہزار وظیفہ مقرر کیا،اور (اپنے بیٹے) عبداللہ بن عمر ؓ کے لیے تین ہزار وظیفہ مقرر فرمایا تو عبداللہ بن عمر ؓ نے اپنے والد سے عرض کیا: آپ نے اسامہ ؓ کو مجھ پر کیوں فوقیت دی ہے؟ اللہ کی قسم! انہوں نے کسی معرکے میں مجھ سے سبقت حاصل نہیں کی۔انہوں نے فرمایا: اس لیے کہ زید ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تمہارے والد سے زیادہ محبوب تھے،اور اسامہ ؓ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تم سے زیادہ محبوب تھے لہذا میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے محبوب کو اپنے محبوب پر ترجیح دی ہے۔حسن،رواہ الترمذی۔