Mishkaat ul Masabeeh Hadith 6177 (مشکوۃ المصابیح)
[6177] إسنادہ حسن، رواہ الترمذي (3819 وقال: حسن) ٭ حدیث ’’ان عم الرجل صنو أبیہ‘‘ تقدم (6147) و لم أجدہ في کتاب الزکاۃ .
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَن أُسَامَة قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا إِذْ جَاءَ عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ يستأذنان فَقَالَا لِأُسَامَةَ: اسْتَأْذِنْ لَنَا عَلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللہ عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ يَسْتَأْذِنَانِ. فَقَالَ: ((أَتَدْرِي مَا جَاءَ بہما؟)) قلت: لَا. قَالَ: ((لكني أَدْرِي فَأذن لَہما)) فدخلا فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللہِ جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ أَيُّ أَہْلِكَ أَحَبُّ إِلَيْكَ؟ قَالَ: ((فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ)) فَقَالَا: مَا جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ أَہْلِكَ قَالَ: أَحَبُّ أَہْلِي إِلَيَّ مَنْ قَدْ أَنْعَمَ اللہُ عَلَيْہِ وَأَنْعَمْتُ عَلَيْہِ: أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَا: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ((ثُمَّ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ)) فَقَالَ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللہِ جَعَلْتَ عَمَّكَ آخِرَہُمْ؟ قَالَ: ((إِنَّ عَلِيًّا سَبَقَكَ بِالْہِجْرَةِ)) . رَوَاہُ التِّرْمِذِيُّ وَذَكَرَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيہِ فِي ((كتاب الزَّكَاة))
اسامہ ؓ بیان کرتے ہیں،میں (باب رسالت پر) بیٹھا ہوا تھا کہ علی اور عباس ؓ اجازت طلب کرنے کے لیے تشریف لائے تو انہوں نے اسامہ ؓ سے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہمیں اجازت لے دیں،میں نے (اندر جا کر) عرض کیا،اللہ کے رسول! علی اور عباس ؓ اندر آنے کی اجازت طلب کرتے ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’کیا تم جانتے ہو کہ وہ کیوں آئے ہیں؟ میں نے عرض کیا،نہیں،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’لیکن میں جانتا ہوں،ان دونوں کو اجازت دے دو۔‘‘ وہ دونوں اندر آئے تو عرض کیا،اللہ کے رسول! ہم آپ کی خدمت میں یہ دریافت کرنے کے لیے حاضر ہوئے ہیں کہ آپ کو اپنے اہل خانہ میں سے کس سے زیادہ محبت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’فاطمہ بنت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔‘‘ انہوں نے عرض کیا: ہم آپ کی خدمت میں آپ کے اہل خانہ کے متعلق پوچھنے نہیں آئے،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’میرے اہل (یعنی مردوں) میں سے وہ شخص مجھے زیادہ محبوب ہے جس پر اللہ نے انعام فرمایا اور میں نے انعام کیا،اسامہ بن زید ؓ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا،پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’پھر علی بن ابی طالب ؓ۔‘‘ عباس ؓ نے عرض کیا،اللہ کے رسول! آپ نے اپنے چچا کو ان سے مؤخر کر دیا۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’اس لیے کہ علی ؓ نے آپ سے پہلے ہجرت کی ہے۔‘‘ ترمذی۔اور یہ بات:’’آدمی کا چچا اس کے والد کی مانند ہوتا ہے۔‘‘ کتاب الزکوۃ میں گزر چکی ہے۔اسنادہ حسن،رواہ الترمذی۔