Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 6180 (مشکوۃ المصابیح)

[6180] إسنادہ ضعیف، رواہ البیھقي في دلائل النبوۃ (6/ 469) [و صححہ الحاکم علی شرط الشیخین (176/3۔ 177، 179) فقال الذھبي: ’’قلت: بل منقطع ضعیف فإن شدادًا لم یدرک أم الفضل و محمد بن مصعب: ضعیف‘‘]

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَن أمِّ الْفضل بنت الْحَارِث أَنَّہَا دَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللہِ إِنِّي رَأَيْتُ حُلْمًا مُنْكَرًا اللَّيْلَةَ. قَالَ: ((وَمَا ہُوَ؟)) قَالَتْ: إِنَّہُ شَدِيدٌ قَالَ: ((وَمَا ہُوَ؟)) قَالَتْ: رَأَيْتُ كَأَنَّ قِطْعَةً مِنْ جَسَدِكَ قُطِعَتْ وَوُضِعَتْ فِي حِجْرِي. فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((رَأَيْتِ خَيْرًا تَلِدُ فَاطِمَةُ إِنْ شَاءَ اللہُ غُلَامًا يَكُونُ فِي حِجْرِكِ)) . فَوَلَدَتْ فَاطِمَةُ الْحُسَيْنَ فَكَانَ فِي حِجْرِي كَمَا قَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ. فَدَخَلْتُ يَوْمًا عَلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ فَوَضَعْتُہُ فِي حِجْرِہِ ثُمَّ كَانَتْ مِنِّي الْتِفَاتَةٌ فَإِذَا عَيْنَا رَسُولِ اللہِ ﷺ تَہْرِيقَانِ الدُّمُوعَ قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا نبيَّ اللہ بِأبي أَنْت وَأمي مَالك؟ قَالَ: أَتَانِي جِبْرِيل عَلَيْہِ السَّلَامُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ أُمَّتِي سَتَقْتُلُ ابْنِي ہَذَا فَقُلْتُ: ہَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ وَأَتَانِي بِتُرْبَةٍ من تربتہ حَمْرَاء

ام الفضل بنت حارث ؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا،اللہ کے رسول! میں نے رات ایک عجیب سا خواب دیکھا ہے،آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’وہ کیا ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: وہ بہت شدید ہے،آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’وہ کیا ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: میں نے دیکھا کہ گویا گوشت کا ایک ٹکڑا ہے جو آپ کے جسم اطہر سے کاٹ کر میری گود میں رکھ دیا گیا ہے،رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’تم نے خیر دیکھی ہے،ان شاء اللہ فاطمہ بچے کو جنم دیں گی اور وہ تمہاری گود میں ہو گا۔‘‘ فاطمہ ؓ نے حسین ؓ کو جنم دیا اور وہ میری گود میں تھا جیسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا۔ایک روز میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو میں نے حسین ؓ کو آپ کی گود میں رکھ دیا۔پھر میں کسی اور طرف متوجہ ہو گئی،اچانک دیکھا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے،وہ بیان کرتی ہیں،میں نے عرض کیا،اللہ کے نبی! میرے والدین آپ پر قربان ہوں! آپ کو کیا ہوا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’جبریل ؑ میرے پاس تشریف لائے اور انہوں نے مجھے بتایا کہ میری امت عنقریب میرے اس بیٹے کو شہید کر دے گی۔میں نے کہا: اس (بچے) کو؟ انہوں نے کہا: ہاں! اور انہوں نے مجھے اس (جگہ) کی سرخ مٹی لا کر دی۔‘‘ اسنادہ ضعیف،رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ۔