Mishkaat ul Masabeeh Hadith 6189 (مشکوۃ المصابیح)
[6189] متفق علیہ، رواہ البخاري (2581) و مسلم (83/ 2442) حدیث أنس تقدم (5724)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
وَعَنْہَا قَالَتْ: إِنَّ النَّاسَ كَانُوا يَتَحَرَّوْنَ بِہَدَايَاہُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ يَبْتَغُونَ بِذَلِكَ مَرْضَاةَ رَسُولِ اللہِ ﷺ. وَقَالَتْ: إِنَّ نِسَاءِ رَسُولِ اللہِ ﷺ كُنَّ حِزْبَيْنِ: فَحِزْبٌ فِيہِ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ وَصَفِيَّةُ وَسَوْدَةُ وَالْحِزْبُ الْآخَرُ أُمُّ سَلَمَةَ وَسَائِرُ نِسَاءِ رَسُولِ اللہِ ﷺ فَكَلَّمَ حِزْبُ أُمِّ سَلَمَةَ فَقُلْنَ لَہَا: كَلِّمِي رَسُولَ اللہِ ﷺ يُكَلِّمُ النَّاسَ فَيَقُولُ: مَنْ أَرَادَ أَنْ يُہْدِيَ إِلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ فَلْيُہْدِہِ إِلَيْہِ حَيْثُ كَانَ. فَكَلَّمَتْہُ فَقَالَ لَہَا: ((لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ فَإِنَّ الْوَحْيَ لَمْ يَأْتِنِي وَأَنَا فِي ثَوْبِ امْرَأَةٍ إِلَّا عَائِشَةَ)) . قَالَتْ: أَتُوب إِلَی اللہ من ذَاك يَا رَسُولَ اللہِ ثُمَّ إِنَّہُنَّ دَعَوْنَ فَاطِمَةَ فَأَرْسَلْنَ إِلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ فَكَلَّمَتْہُ فَقَالَ: ((يَا بُنَيَّةُ أَلَا تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ؟)) قَالَتْ: بَلَی. قَالَ: ((فَأَحِبِّي ہَذِہِ)) . مُتَّفَقٌ عَلَيْہِ وَذَكَرَ حَدِيثُ أَنَسٍ ((فَضْلَ عَائِشَةَ عَلَی النِّسَاءِ)) فِي بَابِ ((بَدْءِ الْخَلْقِ)) بِرِوَايَةِ أبي مُوسَی
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ صحابہ کرام اپنے تحائف پیش کرنے کے لیے عائشہ ؓ کی باری کا دن تلاش کیا کرتے تھے اور وہ اس کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی حاصل کرنا چاہتے تھے۔اور انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات کے دو گروہ تھے،ایک گروہ میں عائشہ،حفصہ،صفیہ اور سودہ ؓ تھیں جبکہ دوسرے گروہ میں ام سلمہ ؓ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باقی ازواج مطہرات تھیں،ام سلمہ ؓ کے گروہ نے مشورہ کیا اور انہوں نے ام سلمہ ؓ سے کہا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بات کریں کہ آپ لوگوں سے فرما دیں کہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ بھیجنا چاہے تو وہ آپ کی خدمت میں وہیں ہدیہ بھیجے جہاں آپ تشریف فرما ہوں۔انہوں (ام سلمہ ؓ) نے آپ سے بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا:’’مجھے عائشہ کے بارے میں تکلیف نہ پہنچاؤ،کیونکہ عائشہ کے علاوہ کسی زوجہ محترمہ کے کپڑے میں مجھ پر وحی نہیں آتی۔‘‘ انہوں (ام سلمہ ؓ) نے عرض کیا،اللہ کے رسول! آپ کو تکلیف پہنچانے کی وجہ سے میں اللہ کے حضور توبہ کرتی ہوں۔پھر انہوں نے فاطمہؓ کو بلایا اور انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجا انہوں نے آپ سے بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’بیٹی! کیا تم وہ چیز پسند نہیں کرتی ہو جو میں پسند کرتا ہوں؟‘‘ انہوں نے عرض کیا،کیوں نہیں،ضرور (پسند کرتی ہوں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’اس (عائشہ ؓ) سے محبت کرو۔‘‘ متفق علیہ۔اور انس ؓ سے مروی حدیث: ((فضل عائشۃ علی النساء)) باب بدء الخلق میں ابوموسی ؓ کی سند سے ذکر کی گئی ہے۔