Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 6221 (مشکوۃ المصابیح)

[6221] رواہ البخاري (3799)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَنْہُ قَالَ: مَرَّ أَبُو بَكْرٍ وَالْعَبَّاسُ بِمَجْلِسٍ من مجَالِس الْأَنْصَار وہم يَبْكُونَ فَقَالَ: مَا يُبْكِيكُمْ؟ قَالُوا: ذَكَرْنَا مَجْلِسَ النَّبِيِّ ﷺ مِنَّا فَدَخَلَ أَحَدُہُمَا عَلَی النَّبِيِّ ﷺ فَأَخْبَرَہُ بِذَلِكَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ وَقَدْ عَصَّبَ عَلَی رَأْسِہِ حَاشِيَةَ بُرْدٍ فَصَعِدَ الْمِنْبَر وَلم يَصْعَدہُ بعد ذَلِك الْيَوْم. فَحَمدَ اللہ وَأَثْنَی عَلَيْہِ. ثُمَّ قَالَ: ((أُوصِيكُمْ بِالْأَنْصَارِ فَإِنَّہُمْ كَرِشِي وَعَيْبَتِي وَقَدْ قَضَوُا الَّذِي عَلَيْہِمْ وَبَقِيَ الَّذِي لَہُمْ فَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِہِمْ وَتَجَاوَزُوا عَنْ مسيئہم)) . رَوَاہُ البُخَارِيّ

انس ؓ بیان کرتے ہیں،ابوبکر اور عباس ؓ انصار کی ایک مجلس کے پاس سے گزرے تو وہ اس وقت رو رہے تھے۔انہوں نے پوچھا: تم کیوں رو رہے ہو؟ انہوں نے کہا: ہم نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مجلس کو یاد کیا جس میں ہم (بیٹھا کرتے) تھے،ان دونوں میں سے ایک نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے اس کے متعلق آپ کو بتایا،نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے سر مبارک پر کپڑے کی پٹی باندھے ہوئے باہر تشریف لائے اور منبر پر جلوہ افروز ہوئے،اور اس روز کے بعد آپ منبر پر تشریف نہ لا سکے،آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی،پھر فرمایا:’’میں انصار کے بارے میں تمہیں وصیت کرتا ہوں،وہ میرے جسم و جان (دست و بازو) ہیں،وہ اپنی ذمہ داریاں نبھا چکے،اب ان کے حقوق باقی ہیں،تم ان کے نیکوکاروں کی طرف سے (عذر) قبول کرنا اور ان کے خطاکاروں سے درگزر کرنا۔‘‘ رواہ البخاری۔