Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 6225 (مشکوۃ المصابیح)

[6225] متفق علیہ، رواہ البخاري (6259 والروایۃ الثانیۃ: 4274) و مسلم (161/ 2494)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللہِ ﷺ أَنَا وَالزُّبَيْر والمقداد-وَفِي رِوَايَة: أَبَا مَرْثَدٍ بَدَلَ الْمِقْدَادِ-فَقَالَ: ((انْطَلِقُوا حَتَّی تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِہَا ظَعِينَةً مَعَہَا كِتَابٌ فَخُذُوا مِنْہَا)) فَانْطَلَقْنَا تَتَعَادَی بِنَا خَيْلُنَا حَتَّی أَتَيْنَا الرَّوْضَة فَإِذا نَحن بِالظَّعِينَةِ قُلْنَا لَہَا: أَخْرِجِي الْكتاب قَالَت: مَا معي كِتَابٍ. فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَتُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ فَأَخْرَجَتْہُ مِنْ عِقَاصِہَا فَأَتَيْنَا بِہِ النَّبِيَّ ﷺ فَإِذَا فِيہِ: مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَی نَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ أَہْلِ مَكَّةَ يُخْبِرُہُمْ بِبَعْضِ أَمَرَ رَسُولُ اللہِ ﷺ. فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((يَا حَاطِبُ مَا ہَذَا؟)) فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللہِ لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِہِمْ وَكَانَ مَنْ مَعَك من الْمُہَاجِرين من لَہُم قَرَابَات يحْمُونَ بہَا أَمْوَالہم وأہليہم بِمَكَّةَ فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِكَ مِنَ النَّسَبِ فِيہِمْ يَدًا يَحْمُونَ بِہَا قَرَابَتِي وَمَا فَعَلْتُ كفرا وَلَا ارْتِدَادًا عَن ديني وَلَا رضی بِالْكُفْرِ بَعْدَ الْإِسْلَامِ. فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((إِنَّہُ قَدْ صَدَقَكُمْ)) فَقَالَ عُمَرُ: دَعْنِي يَا رَسُولَ اللہِ أَضْرِبْ عُنُقَ ہَذَا الْمُنَافِقِ. فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: إِنَّہُ قَدْ شَہِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللہَ اطَّلَعَ عَلَی أَہْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُم فقد وَجَبت لكم الجنةُ (( وَفِي رِوَايَة فقد غَفَرْتُ لَكُمْ)) فَأَنْزَلَ اللہُ تَعَالَی [يَا أَيُّہَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ] . مُتَّفق عَلَيْہِ

علی ؓ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ کو،زبیر اور مقداد ؓ کو،ایک دوسری روایت میں مقداد کے بجائے ابومرثد ؓ کا نام ہے،کسی کام پر روانہ فرمایا،آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’تم چلتے جانا حتیٰ کہ تم روضہ خاخ پر پہنچ جاؤ،وہاں ایک عورت ہو گی اس کے پاس ایک خط ہو گا تم وہ اس سے لے لینا۔‘‘ ہم روانہ ہوئے،ہم اپنے گھوڑے دوڑاتے رہے حتیٰ کہ ہم روضہ خاخ پر پہنچ گئے،اور وہاں ہمیں وہ عورت مل گئی۔ہم نے کہا: خط نکالو،اس نے کہا: میرے پاس کوئی خط نہیں،ہم نے کہا: خط نکال دو ورنہ ہم تیرے کپڑے اتار دیں گے،چنانچہ اس نے وہ خط اپنی چوٹی سے نکال دیا،ہم وہ خط لے کر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس میں لکھا ہوا تھا،حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے اہل مکہ کے چند مشرکین کے نام،انہوں نے اس میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعض امور کے متعلق انہیں خبر دی تھی۔رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’حاطب یہ کیا (ماجرا) ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے متعلق جلدی نہ فرمانا،میں ایک ایسا شخص ہوں کہ میں قریش کا حلیف ہوں،میں ان کے خاندان میں سے نہیں ہوں،اور آپ کے ساتھ جو مہاجرین ہیں،ان کی تو (ان سے) قرابت ہے جس کی وجہ سے وہ مکہ میں ان کے اموال اور اہل و عیال کی حفاظت کر رہے ہیں،میں نے ان سے نسبی رشتہ نہ ہونے کی وجہ سے یہ پسند کیا کہ میں ان سے کوئی احسان کروں،جس کی وجہ سے وہ میرے قرابت داروں کی حفاظت کریں گے۔میں نے یہ کفر کی وجہ سے کیا ہے نہ اپنے دین سے ارتداد کی وجہ سے کیا ہے اور نہ ہی اسلام کے بعد کفر کو پسند کر کے کیا ہے،رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’اس نے تم سے سچی بات کی ہے۔‘‘ عمر ؓ نے عرض کیا،اللہ کے رسول! مجھے اجازت فرمائیں میں اس منافق کی گردن اڑا دوں،رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’اس شخص نے غزوۂ بدر میں شرکت کی ہے،اور تم نہیں جانتے کہ اللہ نے اہل بدر کے احوال پہلے سے جان لیے تھے،اس لیے اس نے فرمایا:’’جو چاہو سو کرو،تمہارے لیے جنت واجب ہو چکی ہے۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے:’’میں تمہیں معاف کر چکا۔‘‘ تب اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی:’’ایمان والو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔‘‘ متفق علیہ۔