Sheikh Zubair Alizai

Sunan Al-Nasai Hadith 31 (سنن النسائي)

[31]إسنادہ صحیح

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

أَخْبَرَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ وَكِيعٍ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاہِدًا يُحَدِّثُ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللہِ ﷺ عَلَی قَبْرَيْنِ فَقَالَ إِنَّہُمَا يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ أَمَّا ہَذَا فَكَانَ لَا يَسْتَنْزِہُ مِنْ بَوْلِہِ وَأَمَّا ہَذَا فَإِنَّہُ كَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ دَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ فَشَقَّہُ بِاثْنَيْنِ فَغَرَسَ عَلَی ہَذَا وَاحِدًا وَعَلَی ہَذَا وَاحِدًا ثُمَّ قَالَ لَعَلَّہُ يُخَفَّفُ عَنْہُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا خَالَفَہُ مَنْصُورٌ رَوَاہُ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلَمْ يَذْكُرْ طَاوُسًا

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ دو قبروں کے پاس سے گزرے،تو فرمایا:’’تحقیق ان قبروں والوں کو عذاب ہو رہا ہے اور انھیں کسی بھاری کام (کہ جس سے بچنا ناممکن ہو) کی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا۔اس قبر والا تو اپنے پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور اس قبر والا چغلیاں کھاتا تھا۔پھر آپ نے کھجور کی تازہ شاخ منگوائی اور اسے چیر کر دو حصے کر دیا۔پھر ایک اس قبر پر گاڑ دی اور ایک دوسری پر۔پھر فرمایا: ’’امید ہے جب تک یہ خشک نہیں ہوتیں،ان سے عذاب میں تخفیف کی جائے گی۔‘‘ اس روایت کو بیان کرتے ہوئے منصور نے اعمش کی مخالفت کی ہے کہ اس نے یہ روایت مجاہد بواسطہ ابن عباس بیان کی ہے،یعنی مجاہد اور ابن عباس کے درمیان میں طاؤس کا واسطہ ذکر نہیں کیا۔