Jamia al-Tirmidhi Hadith 2658 (سنن الترمذي)
[2658]صحیح
وللحدیث شواھد کثیرۃ وھو بھا صحیح، انظر مشکوۃ المصابیح (229۔231) مشکوۃ المصابیح (228)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيہِ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ نَضَّرَ اللہُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاہَا وَحَفِظَہَا وَبَلَّغَہَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْہٍ إِلَی مَنْ ہُوَ أَفْقَہُ مِنْہُ ثَلَاثٌ لَا يُغِلُّ عَلَيْہِنَّ قَلْبُ مُسْلِمٍ إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّہِ وَمُنَاصَحَةُ أَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَلُزُومُ جَمَاعَتِہِمْ فَإِنَّ الدَّعْوَةَ تُحِيطُ مِنْ وَرَائِہِمْ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو میری بات کو سنے اور توجہ سے سنے،اسے محفوظ رکھے اور دوسروں تک پہنچائے،کیوں کہ بہت سے علم کی سمجھ رکھنے والے علم کو اس تک پہنچادیتے ہیں جو ان سے زیادہ سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔تین چیزیں ایسی ہیں جن کی وجہ سے ایک مسلمان کا دل دھوکہ نہیں کھاسکتا،(۱) عمل خالص اللہ کے لیے (۲) مسلمانوں کے ائمہ کے ساتھ خیر خواہی (۳) اور مسلمانوں کی جماعت سے جڑ کر رہنا،کیوں کہ دعوت ان کا چاروں طرف سے احاطہ کرتی ہے۔