Jamia al-Tirmidhi Hadith 2676 (سنن الترمذي)
[2676]إسنادہ صحیح
تحقیقی مقالات (2/ 106) مشکوۃ المصابیح (165)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ وَعَظَنَا رَسُولُ اللہِ ﷺ يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْہَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْہَا الْقُلُوبُ فَقَالَ رَجُلٌ إِنَّ ہَذِہِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْہَدُ إِلَيْنَا يَا رَسُولَ اللہِ قَالَ أُوصِيكُمْ بِتَقْوَی اللہِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ فَإِنَّہُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَی اخْتِلَافًا كَثِيرًا وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّہَا ضَلَالَةٌ فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَعَلَيْہِ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَہْدِيِّينَ عَضُّوا عَلَيْہَا بِالنَّوَاجِذِ قَالَ أَبُو عِيسَی ہَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَی ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَ ہَذَا حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَہُ وَالْعِرْبَاضُ بْنُ سَارِيَةَ يُكْنَی أَبَا نَجِيحٍ وَقَدْ رُوِيَ ہَذَا الْحَدِيثُ عَنْ حُجْرِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَہُ
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ایک دن ہمیں صلاۃفجرکے بعد ایک موثر نصیحت فرمائی جس سے لوگوں کی آنکھیں آنسوؤں سے بھیگ گئیں اور دل لرزگئے،ایک شخص نے کہا: یہ نصیحت ایسی ہے جیسی نصیحت دینا سے (آخری بار) رخصت ہوکرجانے والے کیاکرتے ہیں،تو اللہ کے رسول! آپ ہمیں کس بات کی وصیت کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میں تم لوگوں کو اللہ سے ڈرتے رہنے،امیر کی بات سننے اور اسے ماننے کی نصیحت کرتاہوں،اگرچہ تمہارا حاکم اور امیر ایک حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو،کیوں کہ تم میں سے آئندہ جو زندہ رہے گا وہ (امت کے اندر) بہت سارے اختلافات دیکھے گا توتم (باقی رہنے والوں) کو میری وصیت ہے کہ نئے نئے فتنوں اور نئی نئی بدعتوں میں نہ پڑنا،کیوں کہ یہ سب گمراہی ہیں۔چنانچہتم میں سے جو شخص ان حالات کو پالے تو اسے چاہیے کہ وہ میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت پر قائم اور جمارہے اور میری اس نصیحت کو اپنے دانتوں کے ذریعے مضبوطی سے دبالے۔(اوراس پر عمل پیرارہے) امام ترمذی کہتے ہیں:۱-یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲-ثوربن یزید نے بسند خالد بن معدان عن عبدالرحمٰن بن عمرو السلمی عن عرباض بن ساریۃ عن النبی ﷺ اسی طرح روایت کی ہے۔اس سند سے بھی عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱-عرباض بن ساریہ کی کنیت ابونجیح ہے۔۲-یہ حدیث بطریق: حجر بن حجر،عن العرباض بن ساریۃ،عن النبی ﷺ کے طریق سے بھی اسی طرح مروی ہے۔